تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی تنظیمی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس، قرار داد میں وفاقی حکومت سے کیا مطالبہ کر دیا ۔۔؟ جانیے

پشاور کی صورتحال
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی تنظیمی کمیٹی نے ہنگامی اجلاس میں پورے خیبر پختونخوا بالخصوص ضم شدہ اضلاع میں پر امن شہریوں پر جاری ریاستی تشدد، بالخصوص 27 جولائی 2025ء کے سانحۂ تیراہ کی شدید ترین مذمت کی۔ کمیٹی کا متفقہ مؤقف ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 245 کے تحت طویل فوجی تعیناتی نے ایک ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جہاں طاقت بے قابو ہے اور جواب دہی عملاً غیر مؤثر، جس سے بنیادی حقوق پامال اور مقامی امن تہس نہس ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کے صدارتی انتخابات، لی جے میونگ نے میدان مار لیا
وفاقی حکومت کا مطالبہ
کمیٹی وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ 15 دن کے اندر آرٹیکل 245 کے تمام نوٹیفکیشن منسوخ کر کے ضم شدہ اضلاع سے فوجی دستوں کے انخلاء کا باقاعدہ اعلان کرے۔ اس مقصد کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے تمام اراکین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اسی مطالبے پر مبنی قرارداد فوراً ایوان میں پیش کریں اور اس کی منظوری کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاداب خان کے کندھے کی انجری سے متعلق اہم پیشرفت
ایڈووکیٹ جنرل کے اقدامات
تنظیم خیبر پختونخوا کو ہدایات جاری کرتی ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو احکامات دیئے جائیں کہ وہ سپریم کورٹ میں ایک فوری درخواست دائر کریں تاکہ 22 دسمبر 2023 کا حکم امتناعی واپس لیا جا سکے، جس کے باعث پشاور ہائیکورٹ کا وہ فیصلہ معطل ہے جو آرٹیکل 245 کے دائرۂ کار کو محدود کرتا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پر لازم ہے کہ ہر 2 ہفتے بعد پیش رفت کی تحریری رپورٹ تنظیمی کمیٹی کو پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: کئی مقامات پر سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں، بس اڈے بدستور بند
آزاد کمیشن کا قیام
کمیٹی ایک آزاد کمیشن کے قیام کا بھی تقاضا کرتی ہے جس میں ریٹائرڈ اعلیٰ عدالتی جج اور معزز سول سوسائٹی نمائندگان شامل ہوں۔ یہ کمیشن سانحۂ تیراہ سمیت تمام حالیہ واقعات کی غیر جانبدارانہ شفاف تحقیقات کرے، 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ شائع کرے، ذمہ داران کی نشاندہی کرے اور ان کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی سفارش کرے۔
ایف آئی آر کا اندراج
ساتھ ہی تنظیم مطالبہ کرتی ہے کہ نہ صرف تیراہ بلکہ ڈرون حملوں اور ہر اُس کارروائی پر فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں یا زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے ہیں، تاکہ کریمنل تفتیشیں مکمل ضابطۂ فوجداری کے مطابق منطقی انجام تک پہنچ سکیں۔