کے پی، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پشاور میں مالی بے ضابطگیاں
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبرپختونخوا کی مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں اربوں روپے کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کے نام پر دوسروں کو بلیک میل نہ کرو، یہ تمہارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ، تمہارا پانی بھی چین سے آتا ہے‘‘چینی پروفیسر نے بھارتیوں کو واضح پیغام دیدیا، ہوش اڑا دیئے
آڈٹ ریکارڈ کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق، خیبر پختونخوا میں سال 2002 سے 2024 تک آنے والے بلدیاتی ادوار کے آڈٹ ریکارڈ میں 354 ارب 12 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جو تاحال حل طلب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں سموگ ایمرجنسی کیخلاف ورزی پر چار سکول سیل
ریکوری کی صورت حال
آڈیٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے اب تک صرف 3 ارب 23 کروڑ 20 لاکھ روپے کی معمولی ریکوری کی جا سکی ہے، تاہم 350 ارب ریکور نہیں ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 14-2013 میں 7 ارب 50 کروڑ، اور 16-2015 میں 7 ارب 5 کروڑ 20 لاکھ کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ٹیم کا انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لیے اعلان کب ہوگا؟ جانیں
حکومتی اصلاحات کی ضرورت
آڈٹ افسران نے کہا کہ اگر حکومت نے احتساب کے نظام میں اصلاحات نہ کیں تو یہ آڈٹ اعتراضات اسی طرح بڑھتے رہیں گے۔ دوسری جانب محکمہ بلدیات کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں ملی۔ ان بے ضابطگیوں کے برقرار رہنے کی بڑی وجہ کوئی مؤثر اور فعال نظام کی عدم موجودگی ہے جو ان آڈٹ اعتراضات کو باضابطہ طور پر نمٹا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کے حل کے لیے خصوصی عدالت کا بل ایوانِ بالا سے منظور ہو گیا
تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی
ماہرین کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نہ تو تحصیل اکاونٹس کمیٹیوں کو فعال کر سکی اور نہ ہی پبلک اکاونٹس کمیٹی کو مقامی حکومتوں کے مالی معاملات پر اختیار دینے کے لیے کوئی سنجیدہ قانون سازی کی۔
تحصیل اکاونٹس کمیٹی کا قیام
2019 کے ترمیمی ایکٹ میں واضح طور پر تحصیل اکاونٹس کمیٹی کے قیام اور اسے آڈٹ رپورٹس، بجٹ اور مالیاتی گوشواروں کی جانچ کے اختیارات دینے کا ذکر کیا گیا تھا، تاہم یہ کمیٹیاں آج تک قائم نہیں ہو سکیں۔