حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ

حکومت کا شوگر انڈسٹری کی ڈی ریگولیشن کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے شوگر انڈسٹری کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت اب صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک حکومت کے پاس ہوگا جبکہ بقیہ مارکیٹ معاملات نجی شعبہ خود سنبھالے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اعلیٰ تعلیم میں فوری اور مؤثر سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے، ابراہیم حسن مراد
ڈی ریگولیشن کے حوالے سے تجاویز
نجی ٹی وی چینل آج نیوز ذرائع کے مطابق، ڈی ریگولیشن کی تجاویز کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جسے آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ کا تدارک، لاہور ہائیکورٹ کی موٹر سائیکلوں سے متعلق بڑی ہدایت
ہنگامی حالات میں رسپانس
ذرائع کے مطابق، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے پاس چینی کا صرف ایک ماہ کی کھپت کے برابر ذخیرہ رکھا جائے گا تاکہ ہنگامی حالات میں فوری رسپانس ممکن ہو۔ اس کے علاوہ حکومت چینی کی پیداوار، قیمتوں یا فروخت میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مری میں بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ
سبسڈی میں ممکنہ اضافہ
تجاویز کے مطابق اگر چینی کی قیمتیں قابو میں نہ آئیں تو حکومت سبسڈی کے حجم میں اضافہ کر سکتی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلورو: 7 منزلہ زیر تعمیر عمارت منہدم، کئی مزدور پھنس گئے ، 1ہلاک
مارکیٹ میں مسابقت اور کسانوں کے فوائد
حکام کا کہنا ہے کہ ڈی ریگولیشن سے نہ صرف مارکیٹ میں مسابقت بڑھیگی بلکہ کسان کو گنے کے بہتر نرخ بھی مل سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق چینی کی وافر مقدار پیدا کرکے نہ صرف ملکی ضروریات پوری کی جائیں گی بلکہ برآمد کے ذریعے ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔
شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ
حکومت کا ہدف ہے کہ شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک کی جائے، جس سے سالانہ 2.5 ملین ٹن اضافی چینی تیار کی جا سکے گی۔ یہ اضافی چینی برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔