پنجاب کے سرکاری ملازمین نے صدر، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ سے ’’دردمندانہ اپیل‘‘ کر دی۔۔کن کن مسائل کی نشاندہی کی گئی؟ جانیے
پنجاب کے سرکاری ملازمین کی دردمندانہ اپیل
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے سرکاری ملازمین نے صدر، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ سے "دردمندانہ اپیل" کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: قصور میں بدبخت بیٹے نے نشے کے لیے پیسے نہ ملنے پر ضعیف باپ کو آگ لگا دی
آخری وقت پر مراعات میں کٹوتی
تفصیلات کے مطابق دردمندانہ اپیل میں لکھا گیا کہ "پنجاب کے سرکاری ملازمین کی پنشن اور گریجویٹی میں حکومت پنجاب نے 2 دسمبر 2024 کو بے دریغ کٹوتی کا نوٹیفکیشن کر کے ہمارا معاشی قتل کیا جبکہ پاکستان کے دیگر صوبوں سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا میں ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے۔" افواج پاکستان بھی اس آرڈر/پالیسی سے مستثنیٰ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی “را” پہلگام حملے کی منصوبہ ساز نکلی، خفیہ دستاویزات لیک، مودی سرکار سے متعلق بھی تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے
سروس کے دوران مشکلات
ہم نے 60 سال کی سروس کے دوران کبھی اتفاقیہ رخصت پوری نہیں کی اور رخصت کلاں بھی سنبھال کر رکھی کہ ریٹائرمنٹ کے استحقاقیہ موقع پر مالی فائدہ ملے گا۔ اس دوران ہمارے بچے جوان ہو گئے اور وہ خواب دیکھنے لگے کیونکہ ہم نے تمام سروس تنگ دستی میں گزاری۔ اس لیے ہم نے ریٹائرمنٹ کے بعد تکمیل کا وعدہ کیا اور آخر 60 سال مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہونے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان ؛ سکواڈ پر حملے میں 5 پولیس اہلکار زخمی، ڈی پی او محفوظ رہے
انسانی حقوق کی خلاف ورزی
بدقسمتی سے 2 دسمبر 2024 کو ایک نوٹیفکیشن جو کہ صرف پنجاب کے سرکاری ملازمین کے لیے جاری ہوا، کے تحت بہت سی مراعات سلب کر لی گئیں۔ یہ نا انصافی صرف پنجاب میں اچانک ایک شاہی فرمان کے ذریعے سرکاری ملازمین کے حقوق غصب کر لیے گئے۔ یہ عمل انسان کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے جب ملک میں سول سرونٹ ایکٹ موجود ہے تو اس اندھیر نگری کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
یہ بھی پڑھیں: Israel Strikes Beirut Again with Powerful Air Bombs
نئے نوٹیفکیشن کی تفصیلات
اپیل میں پنجاب کے سرکاری ملازمین نے یہ بھی لکھا کہ "نئے نوٹیفکیشن کے مطابق ہمیں گریجویٹی 40 فیصد کم ملنی ہے۔ دنیا میں دستور ہے کہ اگر اصلاحات کرنا مقصود ہوں تو چند سال اس پر مشاورت ہوتی ہے اور ملازمین کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔" ہماری ماہانہ پنشن بھی تیس فیصد کم ہوگئی ہے۔ ہم نے 38 سال جو چھٹیاں سنبھال کر رکھی تھیں، اس کا معاوضہ بھی نہیں ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
حکومت سے ناپسندیدہ سلوک
39/38 سال بعد ہمارے بچوں نے اپنی آنکھوں سے ہاتھ اٹھا کر اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے ہم سے پوچھا کہ کتنے پیسے ملنے ہیں تو ہماری آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور ہمارے لب انہیں یہ بھی نہ بتاسکے کہ ہم شرمندہ ہیں۔ ایک باپ ہونے کے باوجود مسلسل اپنے بچوں سے جھوٹ بولتے رہے ہیں کہ پنشن کی رقم سے گھر بنائیں گے اور دھوم دھام سے شادیاں کریں گے۔
حکومت سے آخری درخواست
پنجاب کے سرکاری ملازمین نے اپیل میں لکھا کہ "ہماری حاکم وقت سے اپیل ہے کہ 2 دسمبر 2024 والے بے رحمانہ، قاتلانہ، سفاکانہ نوٹیفکیشن/پالیسی کو فی الفور واپس لیا جائے ورنہ بے درد حکمرانوں، ہماری آہیں اور سسکیاں تمہیں لے ڈوبیں گی۔"








