زمین کی نگرانی کے لیے بھارت اور امریکہ نے مل کر نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
بھارت اور امریکہ کا مشترکہ خلائی مشن
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت اور امریکہ نے ایک مشترکہ خلائی مشن کے تحت زمین کی نگرانی کے لیے ایک نیا سیٹلائٹ خلا میں لانچ کیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ سیٹلائٹ خشکی، سمندر اور برفانی خطوں میں ہونے والی معمولی تبدیلیوں کی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عظمیٰ بخاری نے لاہور پریس کلب ہاؤسنگ سکیم ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کا افتتاح کر دیا
نِسار سیٹلائٹ کا اجراء
'نِسار' (NASA-ISRO Synthetic Aperture Radar) نامی اس سیٹلائٹ کو بدھ کو شام 5:40 بجے (بھارتی وقت کے مطابق) جنوبی بھارت کے ستیش دھون اسپیس سینٹر سے خلا میں بھیجا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نہریں نکالنے کا معاملہ: وکلا کے دھرنے جاری، سندھ اور پنجاب کے درمیان گڈز ٹرانسپورٹ بند
نِسار کی خصوصیات
ناسا کا کہنا ہے کہ نِسار اب تک کا سب سے جدید ریڈار ہے جو دنیا میں کسی بھی مقام پر معمولی تبدیلی کو بھی پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پہلا سیٹلائٹ ہے جو ایک ساتھ دو مختلف ریڈار فریکوئنسیز یعنی ناسا کا L-band اور اسرو کا S-band استعمال کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عرفان صدیقی صحافت کے شعبے میں ایک عہد کا نام تھے قلم سے سچائی کی ترجمانی کرتے رہے: عظمیٰ بخاری
سروے کی صلاحیت
سابق ناسا سائنس دان میلا مترا کے مطابق نِسار ہر 12 دن بعد ایک ہی مقام کا دوبارہ جائزہ لے گا اور سینٹی میٹرز کی سطح پر تبدیلی کی شناخت کرسکے گا۔ اس سیٹلائٹ کو مکمل طور پر فعال ہونے میں تقریباً 90 دن لگیں گے، اس دوران اس کے تمام نظاموں کی جانچ کی جائے گی۔
مالیاتی پہلو
ایک اندازے کے مطابق اس منصوبے پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس مشن میں بھارت کی جانب سے سیٹلائٹ کا کچھ حصہ، راکٹ اور لانچنگ سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔








