خیبرپختونخوا میں اب تک کتنے مائننگ لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔۔؟ زمینی حقائق سامنے آ گئے
خیبرپختونخوا میں مائننگ لائسنس کی صورتحال
لاہور (طیبہ بخاری سے) خیبرپختونخوا میں اب تک کتنے مائننگ لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں؟ اس حوالے سے زمینی حقائق سامنے آگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ کے زیرِ اہتمام کراچی اور پورٹ قاسم پر 2 روزہ پورٹ سیکیورٹی اور ہاربر ڈیفنس ایکسرسائز کا انعقاد
اعداد و شمار
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، خیبرپختونخوا میں اب تک 3900 سے زائد مائننگ لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں سے صرف ایک لائسنس فوج کے ذیلی ادارے ایف ڈبلیو او (فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن) کو بویا، شمالی وزیرستان کے علاقے میں 2015 میں دیا گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب کوئی پختون، کوئی ادارہ اور کوئی تنظیم شمالی وزیرستان میں پیسے لگانے کو تیار نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق پی ٹی آئی رہنما جاوید بدر کا نواز شریف کے نام کھلا خط، ماضی میں الزام تراشی پر معافی مانگ لی
فوجی اداروں کا کردار
واضح رہے کہ بویا کے سوا صوبے کے کسی بھی حصے میں فوج یا کسی عسکری ادارے کے پاس معدنیات کا کوئی اور لائسنس یا لیز موجود نہیں۔
جب ایف ڈبلیو او (فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن) نے بویا سے واپس جانے کی بات کی تو مقامی افراد منتیں کرنے آ گئے کہ فوج اس پروجیکٹ کو ختم نہ کرے جس نے مقامی افراد کو بے حد فائدہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ لوگوں سے زیادتی کر رہے ہیں، اغوا کا کیس ہوتا ہے ہائی کورٹ میں لاپتہ کی درخواست دائر کردیتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ وکیل پر برہم
نئی مائننگ درخواستیں
یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے پاس 500 سے زائد نئی مائننگ درخواستیں زیر غور ہیں، جن میں سے ایک بھی درخواست فوج یا کسی عسکری ادارے کی جانب سے نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: یمن سے اسرائیل پر ڈرون حملہ
پراپیگنڈہ کا جائزہ
تو پھر خیبرپختونخوا میں فوج اور معدنیات کے بارے میں جھوٹا پراپیگنڈہ کیوں کیا جاتا ہے؟ کیوں کہا جاتا ہے کہ فوج صوبے کی معدنیات پر قبضہ کرنا چاہتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان اور بھارت بحری تنازعے کی تیاری کر رہے ہیں؟
وزیر اعلیٰ کا بیان
ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واضح الفاظ میں خود کہا: "میں حلفاً کہتا ہوں کہ مائنز اور منرلز بل پر میری آج تک کور کمانڈر سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ مجھے افسوس ہے کہ یہ بل پی ٹی آئی کی اندرونی سیاست کی نذر ہو گیا، حالانکہ اس سے سب سے زیادہ فائدہ خیبرپختونخوا کے عوام کو ہونا تھا۔"
یہ بھی پڑھیں: جمادی الاول 1447 ہجری کا چاند 23 اکتوبر کو نظر آئے گا، سپارکو کا اعلان
جھوٹے بیانیے کا مقابلہ
خیبرپختونخوا میں معدنیات سے متعلق کافی عرصے سے جھوٹے بیانیے اور سازشی پروپیگنڈے گردش کر رہے ہیں۔ ریاست مخالف عناصر کی جانب سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ صوبے کے معدنی وسائل پر فوج یا اس کے ذیلی ادارے قابض ہو رہے ہیں۔
تاہم زمینی حقائق ان دعوؤں کے برعکس ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کولمبیا نے ٹرمپ کے بیانات کے بعد اپنے سفیر کو امریکہ سے واپس بلا لیا
کان کنی کی نوعیت
یہ امر بھی قابل غور ہے کہ خیبرپختونخوا کے پہاڑی اور دشوار گزار علاقوں میں کان کنی ایک نہایت تکنیکی، مشینی اور مہنگا عمل ہے، جس کے لیے خصوصی مہارت، جدید مشینری اور تجربہ کار افرادی قوت درکار ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یکم نومبر سے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
فوج کا کردار
خیبرپختونخوا حکومت کی خواہش ہے کہ فوج کے ذیلی ادارے ایف ڈبلیو او اور این ایل سی اپنی تکنیکی مہارت کی بنیاد پر مائننگ پراجیکٹس میں شراکت کریں، تاہم فوج نے ان منصوبوں میں دلچسپی ظاہر نہیں کی اور نہ ان اداروں کی جانب سے کوئی پیش رفت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
امن و امان کی بحالی میں فوج کا کردار
صوبہ خیبرپختونخوا میں فوج اس وقت خوارج کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ میں مصروف عمل ہے۔ ایسے میں مائنر اور منرلز کے نام پر فوج کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ پھیلانا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ امن و امان کی بحالی میں فوج کے مثبت کردار کو جھٹلانے کے مترادف ہے، فوج کا یہ مثبت کردار خود صوبائی حکومت بھی تسلیم کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں 4 ملین کیپٹاگون گولیوں کی سمگلنگ کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے قبضے میں لے لیا
اصل حقائق کی وضاحت
ایسے وقت میں جب ریاست مخالف عناصر عوام میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں، ضروری ہے کہ اصل حقائق کو واضح انداز میں عوام کے سامنے رکھا جائے۔
عوام کا حق اور پالیسی سازی
معدنیات پر عوام کا حق تسلیم شدہ ہے، اور اسی اصول کے تحت صوبائی حکومت کو پالیسی سازی کرنی چاہیے، نہ کہ افواہوں اور پروپیگنڈے کا شکار ہو کر ریاستی اداروں کو بدنام کیا جائے۔








