سرآپ کو جس تکلیف ہورہی ہے شاید ان بے گناہوں کی آہ ہو سکتی ہے، تھانہ شادمان کیس میں دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کو دل کی تکلیف پر وکلا کی گفتگو

دل کی تکلیف کے باعث سماعت ملتوی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) کوٹ لکھپت جیل میں تھانہ شادمان کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کو دل کی تکلیف ہوئی جس پر سماعت تقریباً دو گھنٹے کیلئے ملتوی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف 12جون کو متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے
سماعت کا حال
صحافی شاکر محمود اعوان اپنے یوٹیوب چینل پر ولاغ کرتے ہوئے کہاکہ کوٹ لکھپت جیل ٹرائل میں تھانہ شادمان کیس کی سماعت تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ 4 اگست تک فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں OLX کے ذریعے مبینہ اغوا اور ڈکیتی کی انوکھی واردات سامنے آگئی
پراسیکیوٹر کی طبیعت خراب
شاکر محمود اعوان نے سماعت کا احوال سناتے ہوئے کہاکہ کوٹ لکھپت جیل میں 9 مئی مقدمات میں گواہان اپنے بیانات قلمبند کرو ا رہے تھے اور وکیل غلام معظم جرح کررہے تھے۔ اسی دوران عدالت نمبر ایک کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کی طبیعت ناساز ہو گئی، فوری طور پر ڈاکٹر کو بلایا گیا۔ ڈاکٹر نے معائنے کے بعد بتایا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر کو دل کے عارضے کی شکایت لاحق ہوئی، جس کے باعث سماعت کافی دیر ملتوی رہی۔ تقریباً ڈیڑھ سے دو گھنٹے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کو فرسٹ ایڈ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سفاک شخص کا اپنی 2 کم عمر سوتیلی بیٹیوں پر بدترین تشدد
وکلا کی چہ مگوئیاں
صحافی شاکر محمود اعوان نے کہاکہ اس دوران چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں۔ کچھ وکلا نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے گفت و شنید بھی کی اور کہا کہ آپ 9 مئی مقدمات کے ٹرائل کررہے ہیں اور جس طرح ٹرائل ہو رہے ہیں، آپ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ شاید ان بے گناہوں کی آہ ہو سکتی ہے یا لوگ دن رات بددعائیں دیتے ہیں۔ اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ دیکھیں میں تو ریاست کی نمائندگی کر رہا ہوں، مجھے تو ریاست کی جانب سے احکامات دیئے جاتے ہیں اور میں ان پر عمل کرتا ہوں۔
سماعت کا جاری رہنا
9 مئی جیل ٹرائل کرنے والے سپشل پراسکیوٹر کو سماعت کے دوران دل کی تکلیف ہوئی۔ تکلیف اتنی شدت اختیار کر گئی کہ جیل میں ڈاکٹر کو بلانا پڑا، 2 گھنٹے سماعت ملتوی رہی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ اٹیک تھا لیکن اس کے باوجود عدالتی کاروائی کو جاری رکھا گیا کیونکہ 4 اگست تک فیصلے سنانے کی امید ہے۔ pic.twitter.com/IaXkMzpr5z
— Shakir Mehmood Awan (@ShakirAwan88) August 1, 2025