الیکٹرانک فراڈ سے متعلق 13 ہزار سے زائد لنک بلاک کیے جا چکے ہیں، پی ٹی اے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی وضاحت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز کی رجسٹریشن یا ریگولیشن کا ذمہ دار ادارہ نہیں ہے اور نہ ہی سائبر کرائمز اور آن لائن فراڈ براہ راست اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں آٹھویں جماعت کے بورڈ امتحانات بحال کرنے کا فیصلہ
پی ٹی اے کا دائرہ کار
سرکاری دستاویز کے مطابق پی ٹی اے کا دائرہ کار صرف غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے تک محدود ہے اور یہ کارروائی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کے تحت کی جاتی ہے۔ تاہم پی ٹی اے نے اس دوران الیکٹرانک فراڈ سے متعلق 13 ہزار 185 لنکس کی بلاکنگ کے لیے پراسیس کیا، جن میں سے 98.76 فیصد لنکس بلاک کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 13 جون تک ہیٹ ویو اور گرمی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
بلاک کردہ مشتبہ لنکس
رپورٹ کے مطابق فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب، ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رپورٹ کیے گئے ہزاروں مشتبہ لنکس میں سے بڑی تعداد بلاک ہو چکی ہے، خاص طور پر فیس بک نے ایک ہزار 357 میں سے ایک ہزار 246 لنکس، انسٹاگرام نے 39، یوٹیوب نے 99 اور ایکس نے 5 لنکس بلاک کیے ہیں۔ یہ کارروائیاں ایس ای سی پی، این سی سی آئی اے اور اسٹیٹ بینک کی سفارشات پر کی گئیں۔
عوامی آگاہی مہم
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ عوامی آگاہی مہم کے ذریعے آن لائن فراڈ سے بچاؤ کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں، جب کہ فراڈ کی تحقیقات اور کارروائیاں ایف آئی اے اور متعلقہ ادارے انجام دیتے ہیں۔