کانگریس اور دیگر کٹر ہندو جماعتوں کا خوف: اگر مسلمان آزاد ہوگئے تو ہند تقسیم ہو جائے گا اور مسلمان اپنی زمین کو جنت بنائیں گے

مصنف
پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
پاکستان کس طرح حاصل ہوا؟
بہت کم شخصیات تاریخ کے دھارے کو قابلِ ذکر انداز سے موڑتی ہیں۔ اس سے بھی کم وہ افراد ہیں جو دنیا کا نقشہ بدلتے ہیں اور ایسا تو شاید ہی کوئی ہو جسے ایک قومی ریاست تخلیق کرنے کا اعزاز حاصل ہو۔ یہ تینوں کام جناح نے کر دکھائے۔ (سٹینلے والپرٹ)
ہندوستان میں مسلم آزادی کی جدوجہد
ہندوستان میں کانگریس اور دیگر کٹر ہندو جماعتیں کسی صورت میں نہیں چاہتی تھیں کہ مسلمان آزاد ہوں اور آسانی سے صبح و شام اپنا رزق پیدا کرسکیں اور ہندوﺅں کے شکنجے (سود) سے نجات حاصل کریں۔ اُن کو پختہ یقین تھا اگر مسلمان آزاد ہوگئے تو ہند تقسیم ہو جائے گا اور مسلمان اپنے خطۂ زمین کو دن رات کی محنت سے جنت بنالیں گے۔
مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کی نفرت
مسلمان علاقوں میں علم کا اُجالا ہو جائے گا اور سائینٹیفک روشنی سے یہ لوگ بم تیار کرلیں گے اور ہندو کے مقابلہ میں ڈٹ جائیں گے۔ ہندو کا خیال تھا کہ ہندوستان کی زمین اُن کی ملکیت ہے۔ ہندو برہمن آرین ہیں۔ ان کی ذات اونچی ہے۔ مسلمانوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ اگر ہندوستان کے مسلمان آزاد ہوگئے تو یہ لوگ ادب و احترام کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے۔
تعلیمی اور معاشی مشکلات
مسلمانوں پر ظلم و ستم عظیم ہوتے رہے، اور ترقی کے راستے روک لیے گئے۔ مسلمانوں کے لیے تعلیمی ادارے قائم نہیں کیے گئے۔ ان کے لیے صرف ایک ڈھاکہ یونیورسٹی 1913ء میں قائم ہوئی۔
خونریزی اور تشدد
احمد آباد، گجرات میں قتل و غارت کی طرح ہندوﺅں نے 28 ستمبر 1946ء کلکتہ میں مسلمانوں کی دکانیں جلا دیں۔ مسلمانوں کو قتل کیا اور کلکتہ کی پولیس کھڑی تماشہ دیکھ رہی تھی۔ آج کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کی طرح ہندو لیڈروں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کیں۔
قائداعظم کی قیادت
قائداعظم محمد علی جناحؒ مسلمانوں کی بھلائی اور علیٰحدہ وطن کے لیے کوشاں رہے۔ انہوں نے 28 اگست 1946ء کو ایک بیان جاری کیا کہ اب ہم اشتراک میں نہیں رہ سکتے۔ ہمارا مطالبہ درست اور جائز ہے۔ ہم نے اپنی قوم کو بچاناہے۔
یوم سیاہ کا اعلان
اس قتل و غارت کے خلاف آل انڈیا مسلم لیگ نے یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا۔ مسلمانوں نے عید کی نماز 29 اگست 1946ء کو مشکل سے ادا کی۔
کتاب ’’مسلم لیگ اور تحریک پاکستان سے اقتباس ‘‘