دیہاتی نے سستے دور میں 1 لاکھ روپیہ میری میز پر ڈھیر کر دیا اور کہا مجھے وکیلوں نے بہت لوٹا اور مایوس کیا، امید ہے آپ میرا مقدمہ جیتنے کے لیے لڑیں گے۔

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 114
کہانی کی شروعات
ایک دفعہ سرگودھا کے دور دراز دیہات سے ایک سائل (Client) نے میرے گھر کی ٹیبل پر اْس سستے دور میں 1 لاکھ روپیہ ڈھیر کر دیا اور اپنا گزشتہ مقدموں کا ریکارڈ میرے سامنے رکھتے ہوئے مجھے کہا کہ مجھے وکیلوں نے بہت لوٹا ہے اور مایوس کیا ہے۔ مجھے اْمید ہے کہ آپ میرا مقدمہ جیت کے لئے لڑیں گے۔ میں نے اْسے ٹیبل سے تمام رقم اْٹھا لینے کا کہا اور اْسے بتایا کہ اگر آپ کے مقدمے میں کوئی جان ہوئی تو فیس لوں گا ورنہ میں بے جان مقدمات نہیں لیا کرتا۔
کیس کا معائنہ
مقدمے کا ریکارڈ دو تین گھنٹے دیکھنے کے بعد میں نے ا’سے صاف بتا دیا کہ آپ کے کیس میں کوئی جان نہیں ہے۔ اس میں جیت کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے اس لئے یہ رقم آپ اپنی جیب میں رکھیں اور میں یہ کیس نہیں کروں گا۔ اس لئے بہتر ہے کہ اس کیس میں آپ اپنا پیسہ اور وقت ضائع نہ کریں۔
سائل کا اعتراف
اْس نے مزید کہا کہ کاش میں آپ کے پاس پہلے آ جاتا میں تو کئی وکیلوں سے لوٹ لٹا کر آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ جیسے خال خال وکیلوں کی دیانتداری سے اس پیشے کا بھرم قائم ہے۔ میں نے ا’س کا ریکارڈ دیکھنے میں جو ٹائم لگایا تھا اْس کے لئے بھی میں نے اْس سے ایک پائی وصول نہیں کی ورنہ بہت سے وکیل ریکارڈ دیکھنے کی بھی فیس ہزاروں میں چارج کرتے ہیں۔
وکالت کا پیشہ اور مشورے
وکالت سیکھنے کے لیے ضروری ہدایات: الحمد للہ 15سال برابر لگاتار شب و روز محنت کرتے ہوئے میں 2004ء میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بن گیا اور اگلے سال 2005ء میں مجھے مسلم لیگ لائرز فورم کی سفارش پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مقرر کر دیا گیا۔ وکالت کا قصد رکھنے والے نوجوانوں کے لئے میرا یہ مشورہ ہے کہ اس شعبہ میں آنے کے لئے ضروری ہے کہ میٹرک کے بعد انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن کرتے ہوئے وہ اپنے لیے تاریخ، پولیٹیکل سائنس، سائیکالوجی جیسے مضامین اختیار کریں۔
لکھنے اور بولنے کی صلاحیت
نیز اْردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں زبان دانی اور تحریر و تقریر کی صلاحیت پیدا کریں۔ لازم ہے کہ اْن کا تعلق کھاتے پینے گھرانے سے ہو، کیونکہ اْنہیں پہلے سے معلوم ہونا چاہئے کہ وکالت کے شروع کے سال بہت مشکل ہوتے ہیں۔
نئے وکیلوں کے چیلنجز
پرانے مقدمہ باز نئے وکیل کی طرف اس لئے رجوع نہیں کرتے کہ اْنہیں معلوم ہوتا ہے کہ وکالت کا فن سیکھتے سیکھتے سالوں میں آتا ہے۔ اْن کے اپنے عزیز واقارب اور جاننے والے اْن کی طرف رجوع کرنے کی بجائے پرانے وکیلوں سے رجوع کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔
نئے وکیلوں کے لئے رہنمائی
نئے وکیلوں کو چاہئے کہ صبح وقت پر اپنے سینئر کے آفس میں آ کر اپنے سینئرز کے لئے خود کو مفید ثابت کریں، اپنے سینئرز کی فائلوں میں دعویٰ جات و جواب دعویٰ جات کو پڑھتے جائیں اور مقدمات کے تمام ضروری کوائف کے نوٹس تیار کریں۔
پیشے کی کامیابی کے عوامل
وکالت میں کامیابی کے لئے ہمیشہ صاف ستھرے یونیفارم میں ہونا اور وقت کی پابندی اور اپنے سینئر سے بھی زیادہ کیسوں کی تیاری اور قانونی کتابوں پی ایل ڈی وغیرہ کا لگاتار مطالعہ کرتے رہنا اور قوانین کے بارے میں اپنا علم اپ ٹو ڈیٹ رکھنا بے حد ضروری ہے۔ میری رائے میں وکیل کو پانچ سال تک وکالت کرتے رہنے کے بعد اپنی شادی کرنی چاہئے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔