ڈی این اے ٹیسٹ نے 40 سالہ شادی کا پول کھول دیا ، بچے کسی اور کے نکلے

شادی کے چالیس سال بعد حیرت انگیز انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) بحرین کے ایک شخص کو اپنی شادی کے چالیس سال بعد علم ہوا کہ جن پانچ بچوں کو وہ اب تک پالتا رہا، وہ ان کا حقیقی باپ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیس کروڑ کی گاڑی، 5 لاکھ کی گھڑی، منال خان کی دلچسپ ویڈیو وائرل
عدالت کا شاندار فیصلہ
تفصیلات کے مطابق بحرین کی ایک ہائی شریعت عدالت نے حیران کن فیصلہ سناتے ہوئے ایک شخص کو پانچ بچوں کے قانونی باپ کی حیثیت سے محروم کردیا ہے، جب ڈی این اے ٹیسٹ سے انکشاف ہوا کہ وہ ان بچوں کا حیاتیاتی (بیالوجیکل) باپ ہی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی ہدایت پر نادہندگان کیخلاف آپریشن میں تیزی ، لیسکو نے کتنی ریکوری کر لی ؟ تفصیلات جاری
سرکاری دستاویزات میں تبدیلی
اس فیصلے کے بعد اب اس شخص کا نام تمام سرکاری دستاویزات سے حذف کر دیا جائے گا جہاں اسے بچوں کا باپ ظاہر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، علیمہ خان اور دیگر کیخلاف تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج
مدعی کا انکشاف
یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب مدعی، جو تقریباً چالیس سال تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی رشتے میں رہا اور انہی بچوں کی پرورش کرتا رہا، ایک طبی مسئلے کے باعث یہ انکشاف ہوا کہ وہ قدرتی طور پر اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں۔ شک گہرا ہونے پر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، اور فرانزک رپورٹ نے واضح طور پر تصدیق کردی کہ بچوں اور شخص کے درمیان کوئی حیاتیاتی تعلق موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ، علی محمد خان نے عمران خان کی رائے بتا دی
عدالت کا قانونی نقطہ نظر
مدعی کے وکیل ابتسام الصباغ کے مطابق یہ معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ سچائی کی بنیاد پر ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سائنسی ثبوت کسی بھی تعلق کو ناممکن قرار دے دیں تو اسلامی فقہ کے تحت پدری مفروضہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیر کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی کی والدہ کا سنسنی خیز انکشاف
فقہ کی بنیاد پر فیصلہ
عدالت نے جعفری فقہ کے اصولوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا، جس کے مطابق نکاح کی موجودگی، اقرار یا گواہی کی بنیاد پر پدری نسبت تسلیم کی جاسکتی ہے، لیکن یہ اصول بنیادی اسلامی احکام یا ناقابل تردید سائنسی حقائق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
نئے احکامات
عدالت نے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ بچوں کے ریکارڈ سے اس شخص کا نام حذف کیا جائے اور قانونی دستاویزات کو نئی حقیقت کے مطابق درست کیا جائے۔