شہبازشریف نام ہی نہیں، کام میں بھی شریف ہیں، پنجاب کی ٹاپ انتظامیہ نے بھی بے اعتنائی برتی: سہیل وڑائچ

حکومتی پروٹوکول میں تبدیلی
لاہور (ویب ڈیسک) حکمران طبقہ عمومی طورپر پروٹوکول انجوائے کرتا ہے لیکن اب کچھ لوگوں کے لیے اس پروٹوکول میں کچھ تبدیلی ہوئی تو سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہانی اپنے کالم میں لکھ دی۔
یہ بھی پڑھیں: موسیٰ خیل، کوئٹہ میں فائرنگ کے تبادے میں مبینہ 4 دہشتگرد ہلاک
وزیراعظم شہباز شریف کی کارکردگی
روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ "وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، صرف نام کے ہی شریف نہیں بلکہ کام میں بھی شریف ہیں۔ ریاست کے نظام میں وہ واحد شخصیت ہیں جو Chief Executive ہونے کے باوجود ہائبرڈ طرز حکومت کو پیشانی پر بل ڈالے بغیر مسکراتے ہوئے چلاتے چلے جا رہے ہیں۔ انہیں آج سے نہیں چار دہائیوں سے یقین کامل ہے کہ محنت اور خلوص سے پاکستان کی تقدیر کو بدلا اور اُجالا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل، گرفتاری کی مدت بڑھا کر 6 ماہ کردی گئی
وزیر ریلوے کا دورہ اور پروٹوکول کی کمی
چند روز پہلے وزیراعظم پاکستان نے وزیر ریلوے حنیف عباسی کی دعوت پر لاہور سے کراچی کیلئے بزنس ایکسپریس ٹرین کا افتتاح کیا تو ان کی روایتی چمک غائب تھی شاید اس کی وجہ تھکن تھی یا پھر کام کا دباؤ۔ وزیراعظم واقعی شریف ہیں کہ پورے ملک کے Chief Executive اور وزیراعظم ہونے کے باوجود ان کے ساتھ نہ وزیراعلیٰ پنجاب موجود تھیں نہ Chief Secretary اور نہ ہی IG پولیس۔ حالانکہ پروٹوکول کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم لاہور آئیں تو صوبے کی ٹاپ انتظامیہ ان کے ہم رکاب ہو۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس؛ بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور، سماعت 18 نومبر تک ملتوی
سندھ اور بلوچستان کی مثالیں
نوازشریف سندھ کے دورے پر گئے تھے تو آصف زرداری نے بلاول بھٹو کو ان کی ہم رکابی اور ہر جگہ جذبہ خیرسگالی ظاہر کرنے کا پیغام دیا تھا۔ بظاہر، شہباز شریف کی مرضی کی ٹیم کو لاہور سے زیادہ اسلام آباد میں چمکنا چاہئے تھا۔ پنجاب کی کابینہ میں سیاسی عناصر کا غلبہ ہوتا تھا جبکہ وفاقی کابینہ میں تو سیاسی عناصر آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: What Happens When the Judiciary Validates Martial Law? Are Judges Not Bound by the Constitution? – Chief Justice
متوقع تبدیلیوں کی عدم موجودگی
شریف وزیراعظم کہہ سکتے ہیں کہ جو بدنام مسئلے ان پر تھوپے جا رہے ہیں ان کا سرے سے ان سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ وزیراعظم اور ان کی آزمودہ ٹیم سے جن حیرت ناک تبدیلیوں کی توقع تھی وہ رونما نہیں ہو رہیں بلکہ ان کے رونما ہونے کے آثار بھی نہیں ہیں۔
آخری خیال
اگر شریف وزیراعظم لاہور کی اندھیری گلیوں، تپتے بازاروں تک کو سر کر سکتے ہیں تو وہ مارگلہ کی پہاڑیوں سے کوفے کے آثار ختم کرکے اسے واقعی اسلام آباد کیوں نہیں بنا سکتے؟