برٹش ایشیائی کمیونٹی کے لیے قابلِ فخر لمحہ، عطا الحق کو 10 ملین میل پروجیکٹ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر دیا گیا

تاریخی اعلان
لندن (مجتبیٰ علی شاہ) کمیونٹی قیادت، انسانی خدمت اور بین الاقوامی یکجہتی کا جشن مناتے ہوئے ایک تاریخی موقع پر، برٹش ایشیائی تاجر اور فلاحی شخصیت عطا الحق کو عالمی سطح پر معروف 10 ملین میل پروجیکٹ کا برانڈ ایمبیسیڈر نامزد کیا گیا۔ اس اہم اعلان کا موقع ایک متاثرکن اور ثقافتی لحاظ سے بھرپور تقریب بنی جو ہاؤس آف لارڈز میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں مشہور بالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیرسگالی سفیر منیشا کوئرالہ مہمانِ خصوصی اور کلیدی مقررہ تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری
ایوارڈز کی تقریب
یہ تقریب برٹش ایشین ہُو اِز ہُو ایوارڈز اور 10 ملین میل اپیل کے اشتراک سے منعقد ہوئی، جس میں برطانیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی ممتاز جنوبی ایشیائی شخصیات، کاروباری رہنما، انسانی خدمت گزار اور سماجی تبدیلی کے علمبردار شریک ہوئے۔ یہ تقریب خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ بھوک کے خلاف عوامی شراکت اور فلاحی تعاون کے ذریعے جدوجہد کا پیغام بھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی بیٹا تم نے بھارت کے منہ سے سیکولرازم کا نقاب اٹھا کر اچھا کیا، فاروق ستار
عطا الحق کی تعریف
عطا الحق کی تقرری، جن کی خدمات کمیونٹی ویلفیئر اور نوجوانوں کو متحرک کرنے کے میدان میں قابلِ تعریف رہی ہیں، کو مہمانوں اور مقررین کی جانب سے بھرپور داد و تحسین ملی۔ یہ نہ صرف برطانوی پاکستانی کمیونٹی بلکہ عالمی انسانی خدمت کے میدان میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ چین سے 700 الیکٹرک بسوں کا منصوبہ لا رہی ہیں،100 سے زائد بسیں کالج، یونیورسٹی کے روٹس پر چلائی جائیں گی: وزیر تعلیم
مقامی رہنما کی رائے
10 ملین میل اپیل کے بانی مسٹر سجن کٹوال نے عطا الحق کی تقرری پر دلی تشکر اور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
“ہمارے لیے یہ ایک اعزاز ہے کہ مسٹر عطا الحق نے برانڈ ایمبیسیڈر کا کردار قبول کیا ہے۔ ہمیں ان کے جذبے، عزم اور انسانیت کے لیے لگن پر مکمل بھروسہ ہے۔ ان کی موجودگی نہ صرف ہماری مہم کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے باعثِ تقویت ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: دنیا میں طلاق کی شرح کس ملک میں سب سے زیادہ ہے، حیران کن انکشاف
تقریب کا اہم لمحہ
مسٹر کٹوال کو بھی اس شام ان کے وژن اور کاوشوں پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جن کی قیادت میں یہ مہم دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو عزت و وقار کے ساتھ کھانا فراہم کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں کس سیاسی جماعت کو کتنے ووٹ پڑے، رپورٹ جاری
منیشا کوئرالہ کی تقریر
تقریب کا جذباتی عروج منیشا کوئرالہ کی پراثر تقریر تھی، جس میں انہوں نے اپنی ذاتی جدوجہد، خاص طور پر کینسر سے لڑائی اور فلمی دنیا میں واپسی کی کہانی بیان کی۔ ان کی حالیہ کامیابی “ہیرا منڈی: دی ڈائمنڈ بازار” میں بھی موضوع گفتگو بنی۔ انہوں نے کہا:
“ایسی مہم کا حصہ بننا جو بھوک کے خلاف جدوجہد کو خواتین کے بااختیار بنانے سے جوڑتی ہو، میرے لیے واقعی اہم ہے۔”
انہوں نے عطا الحق کو مہم میں خوش آمدید کہا اور ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا: “ان کی شمولیت ہماری کوششوں کو نئی طاقت دے گی۔”
یہ بھی پڑھیں: ون ڈے سیریز، دوسرے میچ میں بنگلا دیش نے افغانستان کو شکست دے دی
عطا الحق کا پہلا خطاب
عطا الحق نے بطور برانڈ ایمبیسیڈر اپنے پہلے خطاب میں سادگی اور عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا:“خوراک ہر انسان کا بنیادی حق ہے، اور ضرورت مندوں کو کھانا فراہم کرنا محض صدقہ نہیں بلکہ ایک اخلاقی فریضہ ہے، جو اندرونی سکون کا ذریعہ بنتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے مثال قائم کرتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ فلاحی کام کو زندگی کے حاشیے پر رکھنے کے بجائے اسے مرکز میں رکھنا چاہیے، اور وہ 10 ملین میل پروجیکٹ کو برطانیہ اور جنوبی ایشیا میں مزید وسعت دینے، پائیدار شراکت داری قائم کرنے، اور نوجوانوں کو خدمت کے لیے ترغیب دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ چین کا امکان
خصوصی مہمانان
تقریب میں کئی اور ممتاز شخصیات نے بھی شرکت کی، جن میں شامل تھے: بهاونا بسنیت (پناس چیریٹی)، ڈاکٹر شہزاد قریشی (نامور فلاحی کارکن)، اشرف نہال (کامن ویلتھ یوتھ کلائمیٹ ایلچی)، سمیتا تھرور (موٹیویشنل اسپیکر)، عاصم یوسف (سی ای او ٹاپ اسٹار انٹرٹینمنٹ)، ویرندر شرما (سابق ایم پی، لیبر ایشین سوسائٹی کے پیٹرن)، اور لارڈ رامی رینجر – جن سب نے مہم کی بھرپور حمایت اور سراہنا کی۔
خلاصہ
یہ شام یقیناً ایک ایسا موقع تھی جو مقصد، فخر اور امید سے لبریز تھی۔ اس نے نہ صرف خواتین تبدیلی سازوں کی طاقت اور استقامت کو خراج تحسین پیش کیا، بلکہ 10 ملین میل پروجیکٹ کے ایک نئے، پرعزم اور ہمدرد مرحلے کا آغاز بھی کیا — جس کی قیادت عطا الحق جیسے پرجوش رہنما کے ہاتھوں میں ہے، جو آنے والے برسوں میں اس مہم کی رسائی اور اثرات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتے ہیں۔