قائداعظمؒ کا قول: ہندو تقسیم ہند کے خلاف اس لیے تھا کہ مسلمان اُن کے اختیار سے باہر ہو جائیں گے، ان کی تجارت فیل ہو جائے گی

مصنف
پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
یہ بھی پڑھیں: بانی نے کہا ہے مذاکرات انہی سے ہونگے جن کے پاس اصل طاقت ہے،وکیل فیصل چودھری
ماضی کے واقعات
ہندوﺅں کے ہاتھوں قتل و غارت تقسیم ہند سے قبل اور بعد میں بھی جاری رہی۔ 99 بم، 66 گنیں مغربی پنجاب کی حکومت نے صوبہ کے مختلف علاقوں سے چھاپے مار کر حاصل کیں۔ ضلع ملتان اور ساہیوال کے گاﺅں کبیر والا پولیس سٹیشن کے علاقہ سے بھاری تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا۔ یہ سب کچھ گوردوارے میں سٹور تھا۔ اس کے علاوہ لوکل ساخت کے بم سرگودھا سے سکھوں کے قبضے میں لیے گئے۔
اسی طرح پاکستان آرمی کی ریل گاڑی پر امرتسر کے قریب گولیاں برسائی گئیں۔ یہ گاڑی 24 ستمبر 1947ء کو مرہٹ ریلوے سٹیشن سے چلی۔ جس میں پاکستانی فوج کے جوان سوار تھے۔ ٹرین ابھی آدھا میل چل نہ پائی تھی کہ پٹری سے اُتر گئی۔ یہ گاڑی دونوں اطراف سے گولیوں کی بوچھاڑ میں آگئی۔ ہندو غنڈوں کی جانب سے ریل گاڑی پر فائرنگ 4 گھنٹے تک جاری رہی۔ بعد میں گاڑی کو امرتسر مال گودام شیڈ میں پناہ دی گئی۔ تاہم اس پر بھی ہندوؤں نے گولیاں برسائیں۔ آرمی نے جوابی کارروائی میں گولیاں برسائیں۔ اس میں آرمی کے 3 جوان شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے حکومت کیساتھ مذاکرات کو مسترد کر دیا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے تیار
بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ
پاکستان نے ایسی حرکات پر بین الاقوامی تحقیقات کی اپیل کی اور قائداعظم گورنر جنرل پاکستان نے حکومت بھارت پر زور دیا کہ دہلی کے فسادات میں مسلمانوں کے قتل عام کو روکا جائے۔ کیونکہ تقسیم ہند سے قبل ہی دہلی میں مسلم کش فسادات جاری ہوگئے تھے۔ جو بعد میں بھی جاری رہے۔
”مجھے دہلی کے بے گناہ مسلمان مردوزن کے ساتھ ان کے دکھوں، جانی نقصانات کا صدمہ ہے اور افسوس ہے کہ بھارت کی حکومت مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت نہ کرسکی۔ دہلی قلعہ میں بے شمار مہاجرین کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ دہلی کی انتظامیہ کو چاہیے کہ مسلمانوں کی مدد کرے“۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کا متعدد فیچرز پیش کرنے کا اعلان
برطانوی راج کے اثرات
برطانوی راج میں مسلمان کو ہمیشہ سے کمتر رکھا گیا۔ مسلمان کو تعلیم سے غافل رکھا گیا۔ دنیا کے مال و اسباب، تجارت، زراعت پر ہندوؤں کا قبضہ بنایا گیا۔ ہندوؤں کے پاس دولت کی فراوانی، غربت لاچاری، مفلسی مسلمان کا مقدر۔ ایسی غربت کے ساتھ مسلمان کو ہندو بنیا نے سود لینے کی عادت ڈالی، قرضہ دار بنایا۔ ویسے ظاہری طور پر اس کا مددگار ہوا اور کافی غلہ، روپیہ رسم و رواج میں خرچ کرنے کے لیے دیا۔ یہی سود در سود غافل مسلمان کی اقتصادی ہلاکت اور تباہی کا سبب بنا اور نیچے دب کر رہنا اس کا مقدر بن گیا۔ مسلمان کسب تجارت اور رزق حلال کے منصب سے ہٹ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کابینہ نے صوبے میں امن وامان سے متعلق ایکٹ کی منظوری دے دی
قائداعظم کی بصیرت
قائداعظمؒ نے ایک سوال کے جواب میں اسی سود کی طرف اشارہ کیا تھا کہ ہندو کانگریس تقسیم ہند کے خلاف اس لیے ہے کہ اگر مسلمانوں کا جدا وطن بن گیا تو مسلمان اُن کے اختیار سے باہر ہو جائیں گے۔ وہ سود نہیں دے سکیں گے۔ اس کی تجارت فیل ہو جائے گی۔ ہندو چاہتے ہیں کہ ایک ہندوستان رہے تاکہ مسلمان ان کا دامن پکڑے ہوں۔ وہ ان کو سود دیں اور نفع کمائیں۔ مسلمان سیدھے ہیں۔ ان کی سادگی اور بے وقوفی سے ہندو علیحدہ وطن میں فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔ ہندو اسی وقت ممتاز رہتا ہے جب مسلمان اس کا شکار بنتا ہے۔ ہندو چاہتے تھے کہ وہ سارے ہندوستان کے مالک ہوں۔ یہ ملک ہندوؤں کا ہے اور یہاں کسی کو رہنے کا حق نہیں۔ وہ مسلمانوں کو فنا کے گھاٹ اتارنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سپر لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں کتنی ٹیمز حصہ لیں گی؟ اعلان ہوگیا
بھارت کے مسلمانوں کی حالت
اب حالات بھارت کے مسلمانوں کے لیے ایسے ہیں کہ وہ موت کو پکارتے ہیں۔ ان کو ہر لمحہ، ہر طرف موت ہی موت، تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے۔ ان کی زندگی جہنمی عذابوں سے بھری پڑی ہے۔ وہ ظلم و ستم میں جکڑے ہوئے ہیں۔ وہ ہر وقت ہندو کا شکار بنتے ہیں۔ اب بھارت میں مسلمان پسے ہوئے ہیں۔ حالانکہ کل آبادی 20% ہے۔ 18-20 کروڑ مسلمان ہیں۔ انہیں بے رحمی سے مارا جاتا ہے۔ ٹارچر کیا جاتا ہے۔ انہیں توہین کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کاروبار، تعلیم، ترقی، تجارت، کمائی تباہ ہو رہی ہے۔ ان کی بچیوں کی عصمت لوٹی جاتی ہے۔
اسی قسم کے حالات پر امریکہ کے سیاہ فام رہنما مارٹن لوتھر کنگ نے کہا تھا”آزادی خود بخود دبے ہوئے انسانوں کو میسر نہیں آتی۔ یہ طاقت سے سے لی جاتی ہے۔“ اسی طرح 70 ہزار سے زائد کشمیری آزادی کے لیے اپنی جان کی قربانی دے چکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان ایک بار پھر دوسرے پاکستان کا مطالبہ کریں کہ نئی صدی کے تقاضے ہیں، پسے ہوئے لوگوں کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے۔ لوگوں کو نجات تلاش کرنی ہوگی۔
کتب کا حوالہ
کتاب ’’مسلم لیگ اور تحریک پاکستان سے اقتباس ‘‘