امریکہ کی جانب سے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف نیا موقع ہے، مفتاح اسماعیل

پاکستانی مصنوعات پر امریکی ٹیرف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکہ، جو پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام پر 20 فیصد اور بھارت پر 25 فیصد (ایک غیر متعین اضافی جرمانے کے ساتھ) ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ پاکستان کے لیے ایک اور موقع ہے، اگرچہ ہمارا ماضی مواقع گنوانے کی داستان سے بھرا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے 60 شادی شدہ خواتین کو پاکستان واپس آنے سے زبردستی روک دیا
پاکستان کی اہم برآمدات اور چیلنجز
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کی بنیادی برآمدی مصنوعات ٹیکسٹائل ہیں اور اسی میدان میں ہم بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سے مقابلہ کرتے ہیں، مگر پاکستان میں کاروبار کرنے کی لاگت ان ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ پاکستان میں بجلی اور گیس کے نرخ تقریباً تمام ترقی پذیر ممالک سے زیادہ ہیں جبکہ ٹیکسوں کا بوجھ زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک سے بھی زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خانیوال؛ریلوے جنکشن پر مسافر پل گرنے سے ایک شخص جاں بحق
انفراسٹرکچر کے مسائل
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ملک کے کچھ صوبوں میں بنیادی ڈھانچے کے شدید مسائل ہیں۔ مثلاً کراچی میں زیادہ تر کارخانوں کو مہینوں میں کروڑوں روپے کا پانی خریدنا پڑتا ہے، جبکہ ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو گذشتہ دو دہائیوں میں برآمدات کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ حقائق جلد سامنے آئیں گے ۔۔۔‘‘ حامد میر نے ٹرمپ کی کھل کر پاکستان کی تعریف کرنے پر اہم بیان جاری کر دیا
چین اور دیگر ممالک کی سرمایہ کاری ملحوظ خاطر
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قریبی دوست چین بھی یہاں برآمدی صنعتیں قائم کرنے کا خواہاں تھا، لیکن مسائل کے باعث وہ اپنے زیادہ تر سرمایہ کو ویتنام اور دیگر ممالک لے گیا۔ حالیہ دنوں میں چینی کمپنی ہانڈا انڈسٹریز نے بنگلہ دیش میں 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح بھارتی ٹیکسٹائل کمپنیاں بھی سری لنکا میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے مذاکراتی کمیٹی بنا دی، اب حکومت بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے: شاہ محمود قریشی
سازگار ماحول کی ضرورت
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اصل موقع تب پیدا ہوگا جب ہم برآمدات اور صنعتوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں گے، جس میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی، شرح سود اور ٹیکسوں میں کمی، اور توانائی و مالیاتی پالیسیوں میں تسلسل شامل ہو۔ تب ہی پاکستانی، چینی اور دیگر غیر ملکی برآمد کنندگان پاکستان میں سرمایہ کاری کو فائدہ مند سمجھیں گے۔ بصورت دیگر پاکستان بھارت پر صرف معمولی برتری حاصل کرے گا، جو بنگلہ دیش اور ویتنام کو بھی حاصل ہے، مگر پاکستان کاروبار کے لیے مہنگی ترین جگہ بنا رہے گا۔
ماضی کے تجربات
اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ "جب سے ہم نے بھارت کے خلاف جنگ جیتی ہے، پاکستان کے حالات بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ ایسے ہے جیسے سلپ میں کیچ آ رہا ہو، اور اب یہ ضروری ہے کہ ہم یہ کیچ تھام لیں۔ لیکن ہمارا ماضی کیچ چھوڑنے سے بھرا ہوا ہے۔"