کھوجک سرنگ کے لیے ہزاروں مزدور لائے گئے، رہائش کا انتظام بڑے میدان میں کیا گیا، ان کی تفریح کے لیے فنکار بلائے گئے جن میں ”شیلا رانی“ بھی شامل تھیں۔

مصنف کی تفصیلات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 206
یہ بھی پڑھیں: 10 سال قید کی سزا، ذرتاج گل کا رد عمل آگیا
شیلا باغ کا تاریخی پس منظر
کہتے ہیں جب کھوجک سرنگ زیر تعمیر تھی تو یہاں نہ صرف ہندوستان بلکہ کئی غیرملکیوں سے ہزاروں کی تعداد میں کاریگر اور مزدور لائے گئے تھے۔ جن کی رہائش کا انتظام یہیں ایک بڑے میدان میں کیا گیا تھا، جہاں اب یہ اسٹیشن ہے۔ پہاڑوں کا سینہ چیر کر سرنگ بنانا بہت مشکل کام تھا۔ مزدور سارا دن جان توڑ مشقت کرتے اور جب شام کو تھک کر اپنے ٹھکانوں پر واپس آتے تو ان کی تفریح طبع اور کھیل تماشے کے لیے ہندوستان سے کچھ نامی گرامی مسخرے، بازیگر اور فنکار لائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک نے پاکستان میں 2 منصوبوں کے لیے 194 ملین ڈالر کی منظوری دیدی
شیلا رانی کی یادگار
اس طائفے میں اپنے وقتوں کی ایک خوبرو اور حسین سی رقاصہ بھی شامل تھی جس کا نام شیلا رانی تھا۔ کہتے ہیں کہ وہ اتنی بے خود ہو کر ناچتی تھی کہ وہاں بیٹھے ہوئے کاریگر اور مزدور عش عش کر اٹھتے تھے، ان کی تھکاوٹ دور ہو جاتی تھی اور پھر وہ سکون سے سو جاتے تھے۔ بس اسی بی بی کے نام پراس جگہ کا نام شیلا باغ پڑ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایریزونا میں 20 کروڑ سال پرانے اڑنے والے دیو ہیکل جانور کی باقیات دریافت
شیلا کی تاثیر
پس اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دور جدید کی شیلا کی طرح پچھلے وقتوں کی شیلا کی جوانی بھی انتہائی جان لیوا تھی، اور بیک وقت ہزاروں مزدور کام کاج کی تھکن بھول کر اس پر قربان ہونے کے لیے تیار رہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جو اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے وہ کیا کرے؟ شیخ صالح بن حمید کا خطبہ حج میں اہم بیان
چیف انجینئر کی خودکشی کی کہانی
دوسری کہانی ایک ڈراؤنی اور قدرے خوفناک سی ہے۔ وہ معاملہ تھا سرنگ بنانے والے چیف انجینئر کی مبینہ خودکشی کا، جس کی تفصیل کے لیے ایک ذرا انتظار۔ یہ قصہ صحیح موقع پر ہی مناسب لگے گا۔
یہ بھی پڑھیں: میں نے خامنہ ای کو بچایا اور انہوں نے میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا: ٹرمپ
شیلا باغ ریلوے اسٹیشن کی تعمیر
شیلا باغ ریلوے اسٹیشن کھوجک سرنگ کی تکمیل کے بعد بنا تھا لیکن وہاں تک ریل کی پٹری پہلے ہی بچھ گئی تھی۔ اس سے قبل یہاں تعمیراتی سامان اور مشینوں کے ڈپو اور سرنگ میں کام کرنے والے عملے کے رہائشیں اور خیمے وغیرہ نصب تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26، رئیل اسٹیٹ کے شعبہ کے لیے اچھی خبر، شاندار تجویز آگئی۔
موسم سرما اور برف باری
شیلا باغ کا اسٹیشن سطح سمندر سے کوئی 6700 فٹ بلند ہے اس لیے یہاں موسم سرما میں جی بھر کے برف باری ہوتی ہے۔ سارا اسٹیشن اور گاڑی کی پٹری برف سے اس حد تک ڈھک جاتی ہے کہ سوائے برف کے اس علاقے میں کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ گاڑی کم برف میں تو کھینچ تان اور زور زبردستی کر کے اپنا راستہ بنا لیتی ہے تاہم اگر برف باری بہت زیادہ ہو جائے تو یہ گاڑی حالات سدھرتے تک اپنا سفر معطل کر دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حریم سہیل نے سہیلی کے دوست سے شادی کا انکشاف کردیا
نئے سرے سے ترقی اور ماڈل اسٹیشن کی تشکیل
آج کل اس اسٹیشن کی عمارت پر محکمہ ریلوے بہت توجہ دے رہا ہے۔ عسکری ادارے کے تعاون سے اس کی نئے سرے سے تعمیر اور تزین و آرائش کی گئی ہے اور اس کو ایک ماڈل اسٹیشن بنا دیا گیا ہے جس میں ایک چھوٹا سا عجائب گھر بھی بنایا گیا ہے جو کھوجک پہاڑ، سرنگ اور شیلا باغ اسٹیشن کے بارے میں سیاحوں کو معلومات دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ حملے پر مودی سرکار سے سوالات کی شدت میں اضافہ، رکن قانون ساز اسمبلی وجے ودتیوار بھی بول پڑے، ویڈیو دیکھیں
عجائب گھر کی خصوصیات
سرنگ کی تعمیر کے دوران بنائی گئیں کچھ تصاویر، کھدائی میں استعمال ہونے والے اوزار اور علاقے کے ماڈل بھی رکھے گئے ہیں، باہر ڈیزل انجن کا چھوٹا سا ماڈل بنا کر بھی کھڑا کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا
مستقبل کے منصوبے
اس نئی عمارت کی تعمیر ہو بہو برطانوی دور کی بنائی ہوئی اصلی عمارت کی طرح ہی کی گئی ہے۔ یہاں ہوٹل اور ریسٹورنٹ وغیرہ بنانے کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ بلوچستان حکومت اسے ایک سیاحتی مقام بھی بنانا چاہتی ہے، یہ منصوبہ اس لیے بھی کامیاب ہو سکتا ہے کہ اس کے پہلو سے ہی کوئٹہ سے چمن جانے والی قومی شاہراہ بھی گزرتی ہے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔