وکیل کے لیے ضروری ہے کہ خواہ کتنا ہی سینئر ہو جائے، وکالت کرتے کرتے بوڑھا ہو جائے، سائلوں سے اہم نکات پر تبادلۂ خیالات کرتے رہنا چاہیے

مصنف کی جانب سے
رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود تاحال بند، 18 روز میں ایئر لائنز کو 400 کروڑ انڈین روپے کا نقصان
وکالت کے پہلے سال
ہر جونیئر وکیل کو پٹیشن (دعویٰ) (جواب دعویٰ) تحریر کرنے، درخواست و جواب درخواست لکھنے، مقدمہ میں اہم ایشوز کو سمجھنے اور ان میں شہادتیں کروانے کی تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ فن سیکھنے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ خواہ وکیل کتنا ہی سینئر ہو جائے، ہمیشہ محنت کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی سے کتنے پیسے ملیں گے ؟ پتا چل گیا
سائلوں کے ساتھ تعلقات
وکیل کو چاہئے کہ اپنے سائلوں (Clients) کے ساتھ عملی تبادلہ خیال کرے تاکہ وہ یقین کریں کہ آپ ان کے مقدمات کی اہمیت دیتے ہیں اور مکمل طور پر سمجھتے ہیں۔ سائلین کو ہر تاریخ پر عدالت میں پیش ہونے اور ایک روز پہلے اپنے وکیل کے ساتھ کیس کی تیاری کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر آصف علی زرداری نے منظور شدہ آئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے ، گزٹ نوٹیفکیشن جاری
معاونت کی اہمیت
خصوصی طور پر سائلین کے لئے ایک دو روز قبل وکیل کے آفس آکر شہادت، بحث کرنے سے پہلے وقت لینا بہت ضروری ہے۔ ہر تاریخ پیشی پر کارروائی کی نقل حاصل کرنا اور متعلقہ فائل میں لگانا بھی لازم ہے تاکہ تمام فائلیں مکمل طور پر موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ سرا “سجل” کو عوامی شکایات پر پولیس نے گرفتار کر لیا
ایک تاریخی مقدمہ
1995ء کا مجھے ایک مقدمہ یاد آ رہا ہے، جس میں میرے گھر کے مالی کا چھوٹا بھائی ملوث تھا۔ وہ میرے پاس اس وقت آیا جب اس کے خلاف تمام کارروائی مکمل ہو چکی تھی۔ میں نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج کی عدالت سے فائل کی کاپی نکلواکر اسے بار بار پڑھا اور کمزوریوں کی نشاندہی کرنے والے قانونی نکات تلاش کیے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب آفس لاہور کی کھلی کچہری
مخالف وکیل کا چیلنج
مخالف وکیل چودھری اصغر علی گل نے مجھے کہا کہ یہ کیس ہارنے والا ہے، مگر میں نے اپنی پوری کوشش کرنا فرض سمجھا۔ مقدمہ کی تاریخ والے دن میں پراعتماد تھا اور مجھے یقین تھا کہ میرا سائل باعزت بری ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے اعزاز میں ظہرانہ
عدالت میں فتح
عدالت میں میرے دلائل کے جواب میں جج نے میرے قانونی نکات سے اتفاق کیا اور میرے سائل کو باعزت بری کرنے کا حکم دیا۔ یہ کامیابی میرے لئے بڑی خوشی کا باعث بنی، کیونکہ میں نے ایک غریب آدمی کی نمائندگی کی اور بلا فیس مقدمہ جیتا۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) اور ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔