انگریز اور ہندو محمد علی جناحؒ کو اپنے مشن سے نہ ہٹا سکے، انگریز نے سازشی طرز کو تقسیم ہند کے وقت استعمال کیا، مسلمانوں کو بڑے نقصان اُٹھانے پڑے
مصنف : پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
یہ بھی پڑھیں: زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
تقسیم ہند اور ماﺅنٹ بیٹن کی سازش
آل انڈیا مسلم لیگ کو ایک نڈر،دیانتدار اورمسلمانوں کے خیرخواہ لیڈر محمد علی جناحؒ کی قیادت حاصل تھی۔ جو کسی صورت میں نہ خریدا جاسکا نہ بک سکا۔ انگریز اورہندو محمد علی جناحؒ کو اپنے مشن سے نہ ہٹا سکے۔ مسلم قوم کی قیادت ان کی پہچان اور ترجمان ہوگئی۔ محمد علی جناحؒ کا سیاسی وقار اتنا بلند ہوگیا کہ اُس کی روشنی انگلستان کے محلّات تک جانے لگی۔ وہ دانا تھے۔ شناس منزل کو حقیقت تک لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ عظمیٰ حسن لندن میں ہوگئیں لٹ
ہندوستان میں مسلمانوں کا نقصان
تاہم انگریز نے بھی اپنی سازشی طرز کو اس طرح تقسیم ہند کے وقت استعمال کیاکہ ہندوستان کے مسلمانوں کو بڑے نقصان اُٹھانے پڑے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس قدر مالی وجانی نقصان اس طرزکا کسی ملک میں قتل وغارت نہیں ہوا جس طرح پنجاب کی تقسیم سے ہوا۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے رحمی سے قتل ہوئے، مہاجر ہوئے۔ اپنی املاک، اپنی زمین گھر کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ بے شمار نوجوان لڑکیاں اپنی عصمت کھو بیٹھیں۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے تناسب سے شرح سود کو زیادہ سے زیادہ 6 سے 7 فیصد پر ہونا چاہیے، ایف پی سی سی آئی۔
پنجاب کی تقسیم کی سازش
ٹرانسفر آف پاور یا تقسیم پنجاب کی سازش نے پنجاب کے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچایا۔ پنجاب کے اُس وقت کے انگریزگورنر جنکن نے اپنا رویہ سازشیوں کے خلاف کھلا رکھا۔ تقسیم پنجاب سے ہندوﺅں،سکھوں کی نفرت مسلمانوں کے خلاف بڑھ گئی اور اس طرح فسادات پنجاب میں شروع ہوگئے۔ سکھ بھی مسلمانوں کے خلاف بھڑک اُٹھے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 12 سو روپے کا اضافہ
قائداعظم کی نگاہیں خطرات پر
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ماﺅنٹ بیٹن کو آگاہ کیا۔ اس پر جنکن گورنر نے پنجاب کے CIDکیپٹن ساویج(Savage) کو 15اگست1947ءکو لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کے پاس رپورٹ کے ساتھ بھیجا۔ اس آفیسر نے پنجاب کے سارے حالات ماﺅنٹ بیٹن کوقائداعظم محمد علی جناحؒ، لیاقت علی خان ،سردار پٹیل کی موجودگی میں کھل کر بتائے کہ خطرناک سکھ لیڈر ماسٹر تارا سنگھ سکھ فوجیوں کے ذریعے ایک بھاری تعداد میں اسلحہ اکٹھا کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ ماہ کے امریکی صدارتی الیکشن پرکتنی رقم خرچ ہوگی ؟
سکھ لیڈرز کی حراست کے مطالبات
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ماﺅنٹ بیٹن سے کہا کہ سکھوں کے سرکردہ لیڈرز کو حراست میں لیاجائے اور امن کے لئے ضروری اقدام کئے جائیں۔ سردار پٹیل نے جو میٹنگ میں موجود تھے، تاراسنگھ اور دیگر سرکردہ سکھ لیڈرز کی حراست کی مخالفت میں دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا مینڈیٹ چرا کر احتجاج کا حق بھی چھین لیا گیا: شبلی فراز
سازشی منصوبے کی تکمیل
تاہم باﺅنڈری کمیشن کے اعلان کے وقت سکھ لیڈرز کو حراست میں لیا جائے گا۔ وائسرائے نے ایوارڈ کے اعلان کو خفیہ رکھا لیکن 14اگست کو اعلان متوقع تھا مگر یہ اعلان 15اگست کو کیا گیا۔ ماﺅنٹ بیٹن پنڈت جواہر لعل نہرو کے جال میں تھا۔
تاریخ کا بدترین قتل عام
لہٰذا وائسرائے ہند، سکھ لیڈراور کانگریسی لیڈرز میں اتفاق کی بدولت تاریخ میں سب سے بڑی خون کی ہولی کھیلی گئی اور لاکھوں کی تعداد میں انسان تڑپ تڑپ کر ہمیشہ کی نیند سو گئے۔ مسلمانوں کی املاک کو تباہ کیا گیا۔ عورتوں کی عصمت دری کی گئی اور لاکھوں بے سروسامانی کے عالم میں پاکستان آپہنچے۔
کتاب ’’مسلم لیگ اور تحریک پاکستان سے اقتباس‘‘








