اسرائیل کی سب سے بڑی گیس ڈیل، مصر کے ساتھ 35 ارب ڈالر کا معاہدہ

اسرائیل اور مصر کے درمیان قدرتی گیس کا معاہدہ
یروشلم (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل کے لیویاتھن قدرتی گیس فیلڈ کے شراکت داروں نے جمعرات کو مصر کو قدرتی گیس فراہم کرنے کے لیے 35 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا، جو ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی برآمدی ڈیل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میں چینی باشندوں پر حملے کی تحقیقات کی نگرانی کروں گا، وزیراعظم شہباز شریف
معاہدہ کی تفصیلات
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل کی کمپنی نیو میڈ انرجی (سابقہ ڈیلک ڈرلنگ)، جو بحیرۂ روم کے ساحل پر واقع لیویاتھن فیلڈ میں 45.3 فیصد حصص رکھتی ہے، نے کہا کہ شراکت دار 2040 تک یا معاہدہ شدہ مقدار مکمل ہونے تک مصر کو 130 ارب مکعب میٹر قدرتی گیس فروخت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور چڑیا گھر کا انتظام دوبارہ محکمے نے خود سنبھال لیا
مصر کے توانائی بحران کی صورتحال
یہ معاہدہ مصر کے توانائی بحران کو کم کرنے میں مدد دے گا، جو 2022 میں پیداوار میں کمی کے بعد اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اربوں ڈالر کی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کر رہا ہے۔ مصر کی پیداوار میں کمی کے باعث اسے علاقائی سپلائی ہب بننے کا ہدف ترک کرنا پڑا اور اب وہ بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لیے اسرائیل پر انحصار کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا گزشتہ 6ماہ کے دوران پاکستانی وزیراعظم سے پانچویں ملاقات پر خوشی کا اظہار
لیویاتھن فیلڈ کی برآمدی سرگرمیاں
لیویاتھن سے برآمدات جون میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے معطل رہیں، تاہم اب بحال ہو چکی ہیں۔ لیویاتھن میں تقریباً 600 ارب مکعب میٹر کے ذخائر موجود ہیں، اور یہ گیس پائپ لائنز کے ذریعے منتقل کی جاتی ہے، جو ایل این جی کے مقابلے میں سستی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی والوں کیلئے خوشخبری، پیپلز بس سروس کیلئے 50 نئی بسیں خریدنے کا فیصلہ
نیومیڈ انرجی کا نقطہ نظر
نیو میڈ انرجی کے سی ای او یوسی ابو نے کہا کہ یہ معاہدہ ایل این جی کے کسی بھی متبادل سے کہیں بہتر ہے اور یہ مصری معیشت کو اربوں ڈالر کی بچت دے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایل این جی کی اوسط لاگت 13.5 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (mmBtu) ہے، جبکہ اسرائیلی گیس کی قیمت 7.75 ڈالر فی mmBtu ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا کشتی حادثے میں ملوث 2 اشتہاری انسانی سمگلرز گرفتار
معاہدے کی قیمت اور فراہمی کے مراحل
رپورٹس کے مطابق، نئے معاہدے کی قیمت پچھلی قیمت سے کم از کم 20 فیصد زیادہ رکھی گئی ہے۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 2026 کے اوائل سے مصر کو سالانہ 20 ارب مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی، جبکہ بقیہ 110 ارب مکعب میٹر گیس دوسرے مرحلے میں فراہم کی جائے گی جو 2029 میں لیویاتھن کے توسیعی منصوبے اور نئی پائپ لائن کی تکمیل کے بعد شروع ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سیٹلائٹ کی تصاویر میں سموگ سے ڈھکا لاہور: “یہ صرف ابتدا ہے، بدترین آلودگی کے دن آنے والے ہیں”
اسرائیلی گیس کی اہمیت
ابتدائی مقدار سے مصر کی ایل این جی درآمدات میں 2026 میں تقریباً 1 سے 2 ارب مکعب میٹر کمی آسکتی ہے۔ اسرائیلی گیس اس وقت مصر کی کل کھپت کا تقریباً 15 سے 20 فیصد بنتی ہے۔
لیویاتھن فیلڈ کا پس منظر
لیویاتھن فیلڈ نے 2020 میں پیداوار شروع ہونے کے فوراً بعد مصر کو سپلائی شروع کی تھی۔ اس فیلڈ کو امریکی کمپنی شیورون آپریٹ کرتی ہے، جو اس میں 40 فیصد حصص رکھتی ہے، اور یہ اردن کو بھی گیس فراہم کرتی ہے۔ لیویاتھن کی توسیع پر تقریباً 2.4 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس سے 2064 تک اسرائیل اور اس کے پڑوسی ممالک کو سپلائی ممکن ہو سکے گی۔