کبھی کبھی ایسی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں کہ دل دکھ جاتا ہے، ناگوار گفتگو سننے کو ملتی ہے، دکھی لوگوں کی بپتا آنسو بھی بہا دیتی ہے، کبھی خود کو انتہا کا بے بس محسوس کرتا اور غصہ آ جاتا ہے

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 253

یہ لوگ بیرون ملک سے دل کھول کر رقوم بھیجتے اور سوسائٹی کے کرتا دھرتا یہ تینوں افراد اس رقم کا بہترین مصرف کرتے تھے۔ اس رقم سے دور دراز سے واٹر سپلائی سکیم سے سارے گاؤں کو ٹیپ واٹر فراہم کیا۔ بچوں اور بچیوں کے سکول بنوائے۔ مستحق طلباء و طالبات کی فیس ادا کرتے۔ ڈسپنسری بنوائی جہاں دوائیں اور مستحق لوگوں کا علاج مفت ہوتا۔ غریب لوگوں کو گندم خریدنے کے لیے رقم فراہم کی جاتی جو انہیں سال بھر آسان قسطوں میں واپس کرنا ہوتی تھی۔ غریب بچیوں کی شادی، جہیز اور قبرستان کی دیکھ بھال بھی اسی سوسائٹی کی ذمہ داری بھی تھی۔ بے شک نیکی کے ایسے کام کرنے والے لوگ ہی اللہ کے محبوب بندوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں لیکن دوسروں کے لیے جینا مشکل اور اللہ کے محبوب بندوں کا ہی نصیب ہے۔

ایڈمنسٹریٹر یونین کونسلز کھاریاں

میں نے کئی سال اس عہدے کو بخوبی نبھایا۔ ایڈمنسٹریٹر کی ایک اہم ذمہ داری بطور چیئرمین ثالثی کونسل تھی۔ لوگوں کے عائلی معاملات پر قانون کی منشا کے مطابق کام کرنا، کوشش کرنا کہ ان جھگڑوں کی باہمی رضامندی سے صلح ہو سکے۔ اس قانون کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا اور صلح اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ کو بہت پسند تھی۔ بعض دفعہ ایسی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں کہ دل دکھ جاتا ہے، ناگوار گفتگو بھی سننے کو ملتی ہے اور بعض بار دکھی لوگوں کی بپتا آنسو بھی بہا دیتی ہے۔ کبھی خود کو انتہا کا بے بس محسوس کرتا اور کبھی غصہ آ جاتا لیکن جلد ہی اتر جاتا کہ غصہ حرام بھی ہے اور ایسی حالت میں کئے گئے فیصلے غلط ہی ہوتے ہیں۔ انصاف کا ترازو اور غصہ دو متضاد راستے ہیں۔

طلاق کا ایک کیس

ایسے ہی ایک اور مقدمے میں، شوہر نے اپنے بیٹے کی ماں کو اس لیے طلاق دی تھی کہ عشق کی پینگیں کہیں اور چڑھی تھیں۔ اس کی مظلوم بیوی کا ایک فقرہ آج بھی میرے ذہن میں کبھی گونج جاتا ہے؛ "میں نے اسے بیٹا دیا اور اس نے مجھے طلاق۔" عرصہ ہوا وہ بیٹے قاسم کو لے کر امریکہ چلی گئی جہاں اس کے باپ کی لگی لوٹری میں پورا خاندان امریکہ چلا گیا تھا۔

خلع کا معاملہ

خلع کا ایک کیس میں کبھی بھی بھول نہ پاؤں گا۔ ایک خوبصورت خاتون چند ماہ کی بچی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ میرے دفتر پیشی پر آئی۔ جواری خاوند نے اسے جوئے میں ہار دیا تھا۔ میں نے اس بات کی تصدیق خاتون کے گاؤں سے کرائی تو عورت کی بات درست نکلی۔ بڑا حوصلہ اور دل گردہ چاہیے اپنے بچوں کی ماں کو یوں کسی اور کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے لیے۔ ذلت سے بچنے کے لیے اس نے خلع لی اور عمر بھر کا روگ قبول کر لیا۔ تین بچوں کی جوان اور خوبصورت ماں نے اس ظالم سماج سے کیسے نبٹا ہو گا، تصور کیا جا سکتا ہے۔

بھولا کی کہانی

بھولا میں اس سانولی سلولی خاتون کو بھی جس کے باپ اور بھائیوں سے دو لوگ قتل ہوئے۔ خاوند کویت میں ملازمت کرتا تھا۔ تھانے کچہری میں یہ خاتون بھائیوں کا مقدمہ لڑتی رہی اور خاوند نے طلاق دے دی کہ تم گھر سے باہر کیوں نکلتی ہو۔ میں نے اس کے خاوند سے کہا؛ "تھانے کچہری کا کام تم سنبھال لو۔ یہ گھر بیٹھ جاتی ہے۔" اس نے انکار کر دیا، طلاق پر اپنی مہر ثبت کی اور مہینہ بعد کسی اور سے شادی کر لی۔

مرالہ یونین کونسل کا واقعہ

مجھے مرالہ یونین کونسل کی وہ حسینہ بھی نہیں بھولی جس کے خاوند نے اپنی ماں کے کہنے پر بیوی کو طلاق کا کاغذ ہاتھ میں تھما دیا تھا۔ وجہ "بس میری ماں کا حکم تھا۔" میں حیران تھا کہ اتنی خوبصورت عورت کو تو انسان شاید بھگوان کے حکم پر بھی نہ چھوڑے۔ انا اور انا پرستی بھی ہمارے معاشرے کا ناسور رہی ہے۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...