بھارت کو اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ٹرمپ اور مودی کے تعلقات کیسے بگڑے ۔۔۔؟ نیو یارک ٹائمز نے وجوہات بتا دیں

بھارت کی عالمی حیثیت اور ٹرمپ-مودی تعلقات
نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کو اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ٹرمپ اور مودی کے تعلقات کیسے بگڑے؟ نیو یارک ٹائمز نے وجوہات بتا دیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، ایران جنگ میں امریکہ کب شامل ہوگا؟ صحافی کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دے دیا
امریکی صدر کا موقف
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک-بھارت جنگ کے بعد پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کر کے بھارت کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں اُسے اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مودی نے یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازع اُن کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی آدمی کے پیٹ سے 6 ماہ بعد 15 سینٹی میٹر کا چمچ نکال دیا گیا
مودی کی چالیں اور ٹرمپ کے ردعمل
’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق، نامور امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات اُس وقت بگڑنے لگے تھے جب صدر ٹرمپ نے روسی تیل کے مسئلے پر توجہ دینا شروع بھی نہیں کی تھی۔ نریندر مودی نے گزشتہ برس ٹرمپ کے لیے باقاعدہ الیکشن مہم میں حصہ لیا اور ہیوسٹن میں ہونے والی تقریب میں شرکت کر کے امریکہ اور بھارت کو بہترین دوست قرار دیتے ہوئے اے آئی (امریکہ، بھارت) سے تشبیہ دی۔
یہ بھی پڑھیں: ویرات کوہلی نے آئی پی ایل میں ایک اور ریکارڈ اپنے نام کرلیا
تجارتی تنازعات اور چیلنجز
امریکی صدر نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر کے مودی کی مشکلات مزید بڑھائیں جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں واحد ملک ہے جس کا امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ بہتر انداز میں طے پایا۔ امریکی صدر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جب تک بھارت روس سے تیل خریدتا رہے گا، اس وقت تک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو 5 گنا بڑی فوج پر فتح مبین ملی: مفتی تقی عثمانی
روسی اور چینی تعلقات
دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کر کے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ نریندر مودی کی جانب سے چین کے صدر شی جن پنگ کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال اور برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا سے گفتگو بھی ٹرمپ-مودی تعلقات میں خرابی کی بڑی وجوہات قرار دی جا رہی ہیں۔
تحلیل اور ممکنہ وجوہات
اس لیے بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے۔ جب صدر ٹرمپ نے پاک-بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا تو پاکستان نے اُس کا خیر مقدم کیا اور صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا لیکن بھارت نے امریکی صدر کے دعوے کی بار بار اور بھرپور تردید کی، اور یہی بات ٹرمپ کو بُری لگ گئی۔