آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازع کیا تھا، اور اس کے باعث کتنے افراد لقمۂ اجل بنے: تاریخی تفصیلات جانیے

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازع
لاہور (خصوصی رپورٹ) آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازع کیا تھا، اور اس کے باعث کتنے افراد لقمۂ اجل بنے۔ اس حوالے سے اہم تاریخی تفصیلات یہ ہیں کہ آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ہی سابق سوویت یونین کی ریاستیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی تنظیم نو کا فیصلہ
امن معاہدہ
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرادیا ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیراطلاعات نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ صدر ٹرمپ نے اس پر گواہ کے طور پر دستخط کیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، اور میں نے دونوں ممالک سے کہا کہ لڑائی نہیں، بلکہ تجارت کرو۔ آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ جنگ نہیں لڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پرانے منشی نے میری کارکردگی دیکھتے ہوئے کہا علیٰحدہ آفس قائم کریں میں آپ کو بہت سارے کیس لا کے دوں گا، اکیلے کام کرنے کا تجربہ بھی ٹھیک رہا۔
نگورنو کاراباخ کی جھڑپیں
’’جیو نیوز‘‘ سے نسیم حیدر کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1980 کی دہائی سے سرحدی علاقے نگورنو کاراباخ پر قبضے کا تنازع چل رہا تھا۔ سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی یہ 2 سابق ریاستیں 6 سالہ جنگ کے بعد 1994 میں ایک معاہدے پر پہنچیں، جس کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم 2020 میں آذربائیجان نے کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔ قفقاذ کے جنوبی علاقے میں واقع آذربائیجان اور آرمینیا 4 دہائیوں سے نگورنو کاراباخ علاقے پر مکمل قبضے کی کوششوں میں مصروف تھے، جس میں 36 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
2023 کی صورتحال
روس کی یوکرین جنگ میں پھنسنے کے بعد آذربائیجان سن 2023 میں تمام تر کاراباخ علاقے کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب ہوگیا۔ تقریباً ایک لاکھ آرمینیائی نسل کے افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ اس صورتحال پر روس کے خاموش رہنے سے آرمینیا ناراض ہوا اور مغرب کی سمت جھکاؤ بڑھا۔