اصولوں کی پاسداری مریم نواز کے عزم کا امتحان

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا سیاسی سفر

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حوالے سے میں نے اپنے گزشتہ کالم "گڑیا سے آئرن لیڈی تک مریم نواز کا سیاسی سفر" میں لکھا تھا کہ وہ اپنے والد سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کی سیاسی میراث کو ساتھ لے کر آگے بڑھ رہی ہیں۔ اور پنجاب کے عوام کی خدمت کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ ایک کے بعد دوسرا عوامی منصوبہ سامنے آرہا ہے، وہ کرپشن اور میرٹ پر سمجھوتہ کرنے کیلئے ہرگز تیار نہیں۔ انہوں نے پنجاب بھر میں تجاوزات کیخلاف بلا امتیاز آپریشن کیا ہے اور کوئی سیاسی دباؤ قبول نہیں کیا۔ انہوں نے ہر منصوبے میں صرف میرٹ کو ترجیح دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نفیس کا کرکٹر اعظم خان کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ مداح جان کر حیران

بیوروکریسی میں سیاسی مداخلت کے خلاف مؤقف

وزیر اعلیٰ پنجاب صرف میرٹ اور میرٹ کی بات کرتی اور سمجھتی ہیں۔ اور اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بیوروکریسی میں تقرریوں کے معاملے میں سیاسی مداخلت برداشت نہ کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اس لیے وہ بیوروکریسی میں تقرریوں کے حوالے سے کوئی سیاسی دباؤ قبول نہ کرنے کے اپنے اصولی فیصلے پر قائم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے وہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنی ہیں، وہ بیوروکریسی کی ایک ہی ٹیم کو لے کر چل رہی ہیں۔ اسی پالیسی کی بدولت ان کی ڈیڑھ سالہ حکومت میں کرپشن کا ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب یا ان کی کابینہ کا کوئی وزیر ملوث ہو۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ڈاکو 90 سالہ بزرگ خاتون کے کانوں سے سونے کی بالیاں نوچ کر فرار ہو گیا

بیوروکریسی کو سیاست سے پاک کرنے کی کوشش

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اپنی کابینہ کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی پر بھی گہری نظر ہے، مریم نواز نے بیوروکریسی کو سیاست سے پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ اب جب انہیں سیالکوٹ میں تعینات بیوروکریٹ کی کرپشن کا علم ہوا تو انہوں نے کوئی لمبی چوڑی انکوائری کروانے کی بجائے خود شواہد پر مطمئن ہونے کے بعد افسر کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے یہ اقدام اپنے روبرو افسر کے خلاف ثبوت پیش کیے جانے کے بعد کیا اور بہت ہی کم لوگوں کو اس فیصلے کا پہلے سے علم تھا۔ بے شک ان کی اپنی پارٹی کے کچھ لوگوں کیلئے سیاسی لحاظ سے یہ صورتحال مشکل ہو سکتی ہے لیکن وزیراعلیٰ پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ وہ اپنے اصولوں اور میرٹ کی پالیسی پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے مستعفی ہونا پسند کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: معروف قانون دان نے 26ویں آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے خلاف قرار دے دیا

سیاسی دباؤ کا مقابلہ

اس وقت ان کی اپنی جماعت کے ایک وفاقی وزیر اس بات پر ناراض ہیں کہ سیالکوٹ کے اے ڈی سی آر کو ہٹا کر گرفتار کیا گیا اور اُن سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ اس صورتحال نے وزیر دفاع کو خصوصاً پریشان کیا ہے۔ وزیر موصوف اس لیے ناخوش ہیں کہ ان کے آبائی شہر کے ایک اہم عہدیدار کو ہٹانے سے پہلے ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔ وفاقی وزیر سمجھتے ہیں وزیراعلیٰ نے اے ڈی سی آر کے خلاف کسی باضابطہ انکوائری کے بغیر کارروائی کی ہے۔

عوام کے مسائل کا فوری حل

یہ خوش آئند بات ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے نہ صرف اپنی ترجیحات کا جلد تعین کر لیا ہے بلکہ اس سلسلے میں کام کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ اچھی بات یہ بھی ہے کہ ان کی ترجیحات میں عوامی مسائل شامل ہیں۔ اب اگر وہ واقعی عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے خود بھی کوشش کریں اور بیوروکریسی کو بھی اس کام پر لگائیں تو اس سے ایک طرف ان کے بارے میں مثبت امیج بنے گا اور دوسری جانب سیاسی جماعتوں اور جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...