ڈر سے ٹانگیں کانپ گئیں،دوسری شادی کے مقدمے میں دوست کی سفارش مان کر خود کو مشکل میں پھنسا لیا،زندگی بھر کیلئے سبق مل گیا

مصنف کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 254
یہ بھی پڑھیں: ایکس پر پابندی کیخلاف درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کیلیے مقرر
قصہ دوسری شادی کا
یہ بتاتا جاؤں کہ دوسری شادی کے ایک مقدمے میں ایک دوست کی سفارش مان کر خود کو بڑی مشکل میں پھنسا لیا تھا۔ فریقین آپس میں انتہائی قریبی رشتہ دار اور ان کے ثالثی نمائندے بھی ان کے سگے ماموں اور چچا تھے۔
میرے فرشتوں کو بھی معلوم نہ تھا کہ بیوی کو بھیجے گئے نوٹس پر بیوی کا نشان انگوٹھا جعلی لگا تھا۔ جو بیوی کی طرف سے اُس کا ثالثی نمائندہ جو رشتہ میں اس خاتون کا سگا ماموں لگوا کر لایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شیرشاہ ملتان سے 20 کلومیٹر پہلے چھوٹا سا قصبہ اور ریلوے جنکشن، جس کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے، اسے بندرگاہ بنا کر سامان اتارا یا چڑھایا جاتا تھا۔
لیگل پیچیدگیاں
فریق اؤل (خاوند) کو دوسری شادی کی اجازت قانونی تقاضے پورے کر کے دی۔ سارے معاملات طے پا چکے تو کسی شرارتی نے بیوی کو اکسا دیا۔ بات باہمی بات چیت سے نہ بنی تو نتیجہ میں میرے فیصلے کے خلاف ڈی سی کی عدالت میں اپیل کر دی۔
اپیل میں بجائے ڈی سی یہ دیکھتا کہ کوئی قانونی تقاضا مس تو نہیں کیا۔ وہ میرے فیصلہ کالعدم کرنے کی بجائے چوہدری اعجاز احمد منسٹر سپورٹس پنجاب کی سفارش پر مجھے سمیت فریق اؤل اور اس کے ثالثی پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پروفیسزر زبیر بن عمر صدیقی کی اوپن ہارٹ سرجری، امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی ان کی صحت یابی کیلیے خصوصی دعاؤں کی درخواست
مشکلات کا سامنا
کوئی بھی قانون نچلی عدالت کے فیصلے پر اس قسم کا حکم جاری نہیں کرتی۔ یوں میں بھی پھنس گیا۔ شریف اور سیدھے سادے میرے جیسے انسان کے لئے ایف آئی آر کا اندراج ہی باعث ندامت اور شرمندگی تھا۔ ڈر سے میری ٹانگیں کانپ گئیں۔
گرتا پڑتا اس سفارشی دوست کے پاس پہنچا اور سارا ماجرہ بیان کیا۔ انہیں بھی اس بات کی اطلاع تھی۔ مجھے دیکھ کر بولے؛ “فکر مت کریں۔ سب ٹھیک ہو جائے گا۔”
یہ بھی پڑھیں: انسٹاگرام نے نوجوان نسل کو بچانے کیلئے نئے ٹولز متعارف کرادیے
دوستی کا اثر
اُن کے پاس ڈی ایس پی کھاریاں تنویر غوری بیٹھے تھے۔ میں غوری صاحب کو نہیں جانتا تھا۔ میرے دوست ان سے مخاطب ہوئے اور کہا؛ “غوری صاحب! اگر شہزاد کو گرفتار کیا تو سمجھ لینا اسلم کائرہ گرفتار ہوا ہے۔”
تنویر غوری نے ان کے الفاظ کی لاج رکھی۔ مجھے حد سے زیادہ پریشان دیکھ کر بولے؛ “آپ نے صبح تک بس زندہ رہنا ہے۔” پھر ایسا ہی ہوا میں اگلی صبح اللہ کے فضل سے زندہ رہا اور تنویر غوری نے اپنے دوست کے الفاظ کی لاج رکھتے مجھے مقدمہ کا گواہ بنا دیا، میری جان جھوٹ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹری سریز، پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ کا ٹاس ہو گیا
فیصلے کا اثر
پولیس جس کو بچانا چاہے کئی راستے ڈھونڈ لیتی ہے۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ میں گھر آیا امی جی کو ایف آئی آر کا بتایا تو سخت ناراض ہوئیں اور بولیں؛ “ہن تیرے تے پرچہ ہوں لگے نئیں۔ تینوں شرم نہ آئی۔”
زندگی بھر کے لئے سبق مل گیا تھا کہ آئندہ نوٹس کی تکمیل کے لئے متعلقہ گاؤں کے نمبردار یا معزز شخص کی تصدیق لازمی کروائی جائے گی۔ بہرحال غوری صاحب کی مہربانی سے میری بچت ہو گئی اور ایف آئی آر سے نام بھی نکل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز سے پاکستان میں تعینات آئرلینڈ کی پہلی ریزیڈنٹ سفیر میری او نیل کی ملاقات
سائیکل کا بھوت
کھاریاں میں ایک دفعہ مجھے سائیکل چلانے کا بھوت سوار ہوا۔ نئی سائیکل خریدی۔ شاید 2 ہزار روپے کی آئی تھی۔ صوفی اپنی پک اپ میں میرے ساتھ ساتھ چلتا اور میں سائیکل پر لالہ موسیٰ مشتاق کے گھر پہنچ جاتا۔
15 کلو میٹر کا فاصلہ آدھ پون گھنٹے میں طے ہوتا۔ اگلے دن جو بدن میں اکڑاہٹ ہوئی تو نانی یاد آ گئی۔ دو دن آرام کے بعد پھر یہ شغل دھرایا تو جی ٹی روڈ کی خطرناکی نے اس شغل سے چھٹکارا ہی دلا دیا۔ ویسے بھی اتنی رش والی ہائی وے پر ہمارے جیسے ملک میں سائیکل چلانا حماقت ہی تھی۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب “بک ہوم” نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔