پاکستان بننے سے پہلے چمن سے روزانہ خصوصی گاڑی “فروٹ ایکسپریس” کے نام سے چلا کرتی تھی، افغانستان سے آنیوالا پھل کلکتہ تک بھیجا جاتا تھا۔

مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 214
یہ بھی پڑھیں: سرحد پر رہائش پذیر لوگوں کا واحد ذریعہ معاش باڈرز ٹریڈ ہے، صادق سنجرانی
کھوجک سرنگ کی تصویر
حکومت پاکستان نے کھوجک سرنگ کی اہمیت اور خوبصورتی کا ادراک کرتے ہوئے پرانے پانچ روپے کے نوٹ پر اس کی تصویر بنائی تھی۔ جب 2005ء میں پانچ روپے کا نوٹ ختم ہوا تو ہر وقت جیبوں میں رہنے والی یہ تصویر بھی نظروں سے اوجھل ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں مسافر بس میں آتشزدگی، 6 مسافر جھلس کر جاں بحق
کوئٹہ چمن ریلوے لائن کی حقیقت
اسی کوئٹہ چمن ریلوے لائن کے حوالے سے ایک اور بڑی دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ساری لائن تقریباً اجاڑ اور بیابان ماحول میں چلتی ہے، جس میں پہاڑیوں اور انتہائی خشک اور گرم میدانوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی تیاریاں عروج پر، جوان قربانی دینے کو تیار، جنگی مشقوں میں چھوٹے بڑے جدید ہتھیاروں سمیت ٹینکوں، توپ خانہ اور انفنٹری شامل
خوبصورت نام اور حقیقت
تاہم، زندہ دلان بولان نے اس لائن پر بنائے گئے اکثر ریلوے اسٹیشنوں کے اتنے خوبصورت اور ہرے بھرے نام رکھے ہیں کہ ان کے پڑھنے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ کوئی باغ و بہار قسم کا علاقہ ہوگا۔ مگر افسوس ایسا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمشیر سے سائبر تک — طاقت کے بدلتے روپ
جنگل علی زئی کا راز
ناموں پر مت جانا، آپ جنگل علی زئی میں جنگل ڈھونڈتے ہی رہ جائیں گے، جو نظر نہیں آنے کا۔ شیلا کا وہ باغ جہاں وہ ناچی تھی، آج تک دنیا تلاش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مویشی منڈی ڈیوٹی سے غیر حاضری پولیس اہلکاروں کو لے ڈوبی
گلستان اور بوستان اسٹیشن
گلستان بھی اس ریلوے لائن پر ایک اسٹیشن ہے، اور اس کا نام سن کر ہی ٹھنڈ پڑ جاتی ہے۔ آپ جتنی بھی جان مار لیں، ہرا بھرا اور بیان کیا گیا یہ گلستان، آپ کو نہیں ملے گا۔
بوستان (بستان) اس لائن پر مشہور ریلوے جنکشن ہے، اور بستان فارسی میں باغ و گلزار کو کہتے ہیں۔ لیکن یہاں کے اسٹیشن پر سوائے زنگ آلود ڈبوں کے، گل رنگ کا تو کہیں نام و نشان بھی نظر نہیں آتا۔
یہ بھی پڑھیں: عامر خان نے شو میں امیتابھ بچن کے لیے لائی ایسی ‘نایاب’ چیز جو سب کو حیرت میں ڈال گئی
چمن کی حقیقت
چمن کا نام تو ہے، لیکن حقیقت میں چمن تو بعد کی بات، کھیت بھی یہاں اکا دکا ہی ہیں۔ لوگوں کی غلط فہمی یہ ہے کہ چمن میں انگوروں کے شاید سیکڑوں بہت بڑے بڑے باغات ہیں۔
یاد رہے، یہ سارے انگور افغانستان سے سرحد کے راستے چمن کی فروٹ منڈیوں میں لائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صوبائی وزیر کرپشن کے الزام میں اینٹی کرپشن آفس طلب
فروٹ ایکسپریس کا ذکر
پاکستان بننے سے پہلے، چمن سے روزانہ ایک خصوصی گاڑی “فروٹ ایکسپریس” کے نام سے چلا کرتی تھی۔ اس کو یخ بستہ رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے تھے۔
نتیجہ
میرا خیال ہے کہ اس برانچ لائن کا ذکر تو مین لائن سے بھی زیادہ طویل ہو گیا ہے، لہذا آئیں اسے مختصر کرتے ہوئے بلوچستان میں کچھ اور دلچسپ پٹریوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب “بک ہوم” نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔