پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی لاہور بدترین مالی بحران کا شکار، ملازمین کی ادویات بھی رک گئیں، چیئرمین غزالی سلیم بٹ اور پارلیمانی سیکریٹری کی موجیں جاری

مالی بحران کا شکار پی ایچ اے لاہور
لاہور (جاوید اقبال) پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی لاہور بدترین مالی بحران کا شکار ہے۔ ایک طرف اتھارٹی ساڑھے تین ارب روپے کی نادہندہ ہے، تو دوسری طرف سیاسی عہدوں پر تعینات شخصیات کو قوانین اور ایس او پیز کے برعکس ماہانہ لاکھوں روپے کی مراعات فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 کا فائنل آج ہوگا، لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں سخت مقابلہ متوقع
اتھارٹی کی مالی صورتحال
پی ایچ اے کے مالی حالات یہ ہیں کہ ملازمین کے لئے ادویات فراہم کرنے والی کمپنیاں ادویات دینا بند کر چکی ہیں۔ ایسی ٹھیکے دار کمپنیاں جنہوں نے اربوں روپے کا کام کیا ہے، وہ پیمنٹ کے لئے مارے مارے پھر رہی ہیں۔ موجودہ ڈائریکٹر جنرل کی کوششوں کے باوجود، اضافی مالی بوجھ کے باعث فوری طور پر مالی بحران سے نکلنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ملازمین کی تنخواہوں کے لئے بھی فنڈز دستیاب نہیں تھے، جس کی وجہ سے ڈی جی راجہ منصور نے ادھار لے کر تنخواہیں دیں تاکہ ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: یہ نظام ڈیڑھ صدی سے چلا آ رہا ہے لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے، مالیاتی لین دین بینک کے ذریعے ہی ہوتا ہے اور رسیدیں بکس میں لاہور بھیج دی جاتی ہیں
خرچوں کی حقیقت
رپورٹ کے مطابق، پی ایچ اے لاہور کو بدترین مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اہم عہدوں کی اخراجات کے باعث مالی سال کے دوران آمدن کے مقررہ اہداف بھی پورے نہیں ہو سکے ہیں۔ پی ایچ اے کے لیے ماہانہ بنیاد پر فراہم کردہ ملازمین کی مفت ادویات بند کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے ملازمین میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی ایونٹ ”آئی ایف ٹی تھری”میں شرکت کیلیے بھارتی فائٹرز پاکستان پہنچ گئے، پاکستان مکسڈ مارشل آٹس کے صدر بابر راجا نے واہگہ بارڈر پہنچ کر استقبال کیا.
چیئرمین اور سیاسی عہدے داروں کی مراعات
پی ایچ اے کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین غزالی سلیم بٹ کو کوئی سرکاری گاڑی یا پٹرول فراہم نہیں کیا گیا، مگر غیر قانونی طور پر انہیں مزید مراعات فراہم کی گئی ہیں۔ ان کی سرکاری گاڑی کی تمام اخراجات، بشمول ڈرائیور کی تنخواہ، پی ایچ اے کے ذمے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمن کا مدارس بل پر حکومت سے مذاکرات سے صاف انکار
دیگر عہدے داروں کے اخراجات
پارلیمانی سیکرٹری ہاوسنگ کو حکومت پنجاب کی طرف سے سرکاری گاڑی اور ڈرائیور دیا گیا ہے، مگر انہوں نے پی ایچ اے سے بھی ایک گاڑی حاصل کی ہوئی ہے۔ اس گاڑی کے اضافی خرچ بھی پی ایچ اے کے فنڈ سے دیے جا رہے ہیں۔ سیاسی طور پر تعینات افسران چیئرمین اور پارلیمانی سیکرٹری کی مراعات کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ دونوں ان کے خلاف شکایات کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کا معاملہ ،سینیٹ کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا
چیئرمین کا موقف
چیئرمین غزالی سلیم بٹ نے اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پی ایچ اے کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ نہ ہی ان کی غلطی ہے۔
نتیجہ
پی ایچ اے کے موجودہ مالی حالات میں ملازمین کو تنخواہوں اور ادویات کی ادائیگی رک گئی ہے، مگر سیاسی عہدے داروں کی مراعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ چیئرمین کی درخواستوں کے باوجود نئی گاڑیوں کی خریداری نہیں ہو سکتی۔