سائٹ ایسوسی ایشن کا ایس ایم ایز کی فارملائزیشن پر مشاورتی سیشن، سیسی، ای او بی آئی کنٹری بیوشن کی حد مقرر کرنے کی تجویز

مشاورتی سیشن کا آغاز
لاہور (پ ر) سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی نے آئی ایل او سمیڈا کے تعاون سے مشاورتی سیشن کا انعقاد کیا جس کا مقصد ٹیکسٹائل اور آٹوموبائل شعبوں کو درپیش چیلنجز کا حل تلاش کرنا تھا۔ اس سیشن میں کاروباری اداروں کو درپیش اہم مشکلات کی نشاندہی کی گئی اور ایس ایم ایز اور ان کی سپلائی چینز کی فارملائزیشن کو فروغ دینے کے لیے قومی روڈ میپ کی تشکیل میں مدد دینے کی کوشش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بابراعظم یا کوئی بھی کرکٹر ہو، کھیل سب کے لیے کھلا ہے، عاقب جاوید
شرکاء کی موجودگی
مشاورتی سیشن میں آئی ایل او کے نیشنل پروجیکٹ کوآرڈینٹر ایم نعیم انصاری، ای ایف پی کے سیکریٹری جنرل سید نذر علی، سمیڈا کے ڈپٹی جنرل منیجر مکیش کمار، اور پروجیکٹ کنسلٹنٹ ایم ایس ایم ای فارملائزیشن محمد اویس سمیت متعدد اہم شخصیات شامل تھیں۔ اس کے علاوہ، سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر احمد عظیم علوی اور دیگر اہم اراکین بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ بڑے سلجھے ہوئے، سادہ اور جہاں دیدہ انسان تھے، سفید کرتا لاچہ پہنتے، معمولی تعلیم کے باوجود سیانی گفتگو کرتے، ان کی محفل میں سیکھنے کو بہت کچھ ہوتا
شرکاء کا خیرمقدم
سینئر نائب صدر سائٹ ایسوسی ایشن خالد ریاض نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بہت سے ممبر کمپنیاں کئی سالوں سے سیسی اور ای او بی آئی باقاعدگی سے کنٹری بیوشن جمع کراتی ہیں، لیکن انہیں ان قومی اداروں میں مستقل مالی شراکت کا کوئی فائدہ نہیں ملتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ان اداروں کے لیے ایک مخصوص حد متعین کی جائے جو کم منافع پر کام کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میجر عدنان اسلم شہید کی نماز جنازہ چکلالہ راولپنڈی میں ادا کر دی گئی
لیبر کے معیارات کے چیلنجز
ای ایف پی کے سابق صدر اور سابق چیئرمین سائٹ ایسوسی ایشن مجید عزیز نے کہا کہ لیبر کے معیارات اور ماحولیاتی قوانین پاکستانی کاروباروں کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایس ایم ای سیکٹر سے 10 سے 15 فیصد خریداری کی جائے تاکہ ان کو آرڈرز ملیں اور وہ خود بخود رسمی شعبے میں آجائیں۔
یہ بھی پڑھیں: خانیوال، مدرسے سے واپس گھر جانیوالی 12 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی
اجرتوں اور مالی اثرات
ریجنل چیئرمین اپٹپما انور عزیز نے کم سے کم اجرتوں اور اس کے مالی اثرات پر گفتگو کی، انہوں نے تجویز دی کہ تمام صنعتی و تجارتی اداروں سے ایک خاص فیصد ٹرن اوور چارج کیا جائے تاکہ ہر محنت کش کو سماجی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: £190 Million Reference: Hearing Postponed to October 19 at PTI Lawyer’s Request
اسٹریٹجک منصوبہ
ای ایف پی کے سیکریٹری جنرل سید نذر علی نے کہا کہ بہت سے فوائد کے باوجود لوگ رسمی شعبے میں آنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایل او سمیڈا کے تعاون سے پاکستان میں ایس ایم ایز کی فارملائزیشن کے لیے ایک قومی روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کو غیر رسمی سے رسمی معیشت میں منتقل کرنے کے لیے شواہد پر مبنی طریقوں پر مرکوز ہے۔
بیس لائن اسٹڈی
اس منصوبے کے تحت ایک مکمل بیس لائن اسٹڈی کی گئی ہے تاکہ ٹیکسٹائل اور آٹوموبائل کے شعبوں میں غیر رسمی کاروباری اداروں کی موجودہ صورتحال اور ویلیو چین کے متحرک عوامل کا تجزیہ کیا جا سکے۔ محمد اویس نے اس اسٹڈی کی اہم تفصیلات مشاورتی سیشن میں پیش کیں۔