گلوبل سسٹم برائے موبائل کمیونیکیشن ایسوسی ایشن کا پاکستان میں عائد ٹیکسوں پر نظرثانی کا مطالبہ

پاکستان میں موبائل سروسز پر ٹیکس کی صورتحال
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) گلوبل سسٹم برائے موبائل کمیونیکیشن ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں موبائل فون سروسز پر ٹیکس کی شرح خطے میں سب سے زیادہ ہے جو کہ ڈیجیٹل پاکستان اور غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کا سابق رکن اسمبلی حاجی عرفان احمد خان ڈاہاکے انتقال پر اظہار افسوس
جی ایس ایم اے کا مطالبہ
جی ایس ایم اے نے سروسز اور آپریٹرز پر عائد ٹیکسوں پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔ ایسوسی ایشن نے موبائل فون سروسز پر ٹیکس کی شرح کو بلند سطح سے نیچے لانے کی تجویز پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ اور توڑ پھوڑ کا کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری
پاکستان میں ٹیکس کی شرح
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موبائل سروسز پر ٹیکس کی شرح 33 فیصد تک ہے، جس میں 18 فیصد سیلز ٹیکس اور 15 فیصد ایڈوانس ٹیکس شامل ہیں۔ ان بلند ٹیکسوں کی وجہ سے پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی خاتون اہلکار نے جیل کی نوکری چھوڑ کر شرمناک کام شروع کردیا
خطے کے دیگر ممالک کی صورتحال
رپورٹ کے مطابق نیپال میں 26 فیصد، سری لنکا میں 23 فیصد، بھارت میں 18 فیصد اور فلپائن میں 12 فیصد ٹیکس لیا جاتا ہے۔ انڈونیشیا میں 11، سنگاپور میں 9، تھائی لینڈ میں 7 اور ملائیشیا میں 6 فیصد ٹیکس عائد ہے۔
پاکستان کی موبائل انڈسٹری کی موجودہ حالت
پاکستان کی موبائل انڈسٹری میں فی صارف اوسط آمدنی ایک ڈالر سے بھی کم ہے، جبکہ عالمی سطح پر موبائل انڈسٹری میں فی صارف اوسط آمدنی 8 ڈالر سے بھی زائد ہے۔