پاکستانیوں کو ایمرجنسی میں کویت چھوڑنا پڑا، لوگ براستہ سڑک نکلے، مصیبتیں جھیلتے ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرکے وطن پہنچے تو ان کی خوشحالی کو نظر لگ چکی تھی۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 256

نسان گلوریا

عراق کویت جنگ نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا تھا۔ اس جنگ نے جہاں دنیا کے مستقبل کی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کئے وہیں بہت سے پاکستانیوں کے سہنا نے مستقبل پر بھی راکھ ڈال دی۔ برسوں سے کویت میں مقیم محنت مزدوری کرنے والے پاکستانیوں کو ایمر جنسی میں کویت چھوڑنا پڑا۔ لوگ جیسے بھی ممکن ہوا جو کچھ ساتھ لا سکے وہاں سے براستہ سڑک نکلے، راستے کی مصیبتیں جھیلتے ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرکے اپنے وطن پہنچے تو ان کی خوشحالی کو نظر لگ چکی تھی اور چند مہینوں میں ہی یہ لوگ بدحالی کی انتہا پر پہنچ گئے۔ اپنی شاندار گاڑیاں کو انہوں نے سستے داموں فروخت کر دیا۔ ضرورت مند کو ضرورت کے وقت تھورے پیسے بھی خزانہ لگتے ہیں۔ میں نے بھی احمد کی پیدائش پر خریدی مرسیڈیز بیچی اور لیفٹ ہینڈ "نسان گلوریا" خرید لی۔ گرے رنگ کی یہ موٹر بہت عمدہ چلتی تھی۔ یہ کئی سال میرے پاس رہی، لاہور ٹرانسفر ہونے کے بعد 2003ء میں جتنے داموں خریدی تھی اتنے ہی داموں فروخت کر دی۔ اس موٹر پر میں پہلی بار گلگت تک کا سفر بھی کیا تھا۔ ہر ہفتہ اسی پر اپنے گھر لاہور آتا تھا۔ نا جانے کس کس علاقے میں یہ مجھے لے گئی اور کبھی بھی راستے میں دھوکہ نہیں دیا۔ یہ گاڑی بیچ کر سکینڈ ہینڈ سفید "ہونڈا سٹی" خریدی تھی۔

ویگا سکول

کھاریاں سے پنتیس (35) کلو میٹر کی مسافت پر ڈنگہ کا قدیم قصبہ ہے۔ کہتے ہیں اس کا پرانا نام دین گڑھ تھا جو بگڑ کر ڈنگہ بن گیا۔ نام بگاڑنے میں ہمیں ملکہ ہے۔ اس چھوٹے سے قصبہ کی وجہ شہرت پری چہرہ رانی "رام تلائی" تھی جس سے علاقے کے ایک بڑے ہندو رئیس نے شادی رچائی اور رام تلائی کی خواہش پر اسے گجرات میں شاندار محل تعمیر کر ا دیا جو اسی کے نام سے مشہور ہوا۔ (آج اس محل میں گزلز ڈگری کالج گجرات ہے۔) ڈنگہ کے قریبی گاؤں چک محمود کے رہنے والے امجد چوہدری سے میری دوستی ہو گئی۔ یہ جاپانی دولت سے مالا مال امیر آدمی تھا۔ اس نے جاپانی دولت سے خوب پاکستان میں جائیداد بنائی۔ اس کے بھائی زر اور یہ زن کے مزے لیتا رہا۔ پاکستان آیا تو بھائیوں نے اسے ٹھنگا دکھا دیا۔ بہت سی جائیداد سے بھائیوں نے محروم ہوا مگر ابھی بھی اس کے پاس خزانہ تھا۔ امجد، غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والاکم تعلیم یافتہ شخص تھا اور کھاریاں کے مزاج کے عین مطابق سرکاری افسروں سے دوستی کارسیا بھی۔ پاکستان آیا، مجھ سے تعلق بنا تو سرکاری حلقہ میں جان پہچان ہو گئی۔ ڈنگہ میں اس کا ایک پلازہ تھا جہاں وہ سپر سٹور بنانا چاہتا تھا۔ باس اور میں نے اسے سکول کھولنے کا مشورہ دیا۔ آئیڈیا اُسے پسند آیا تو پلازے کی عمارت میں "ویگا" سکول کی بنیاد رکھی۔ ہمارا فوکس پرنسپل تھا کہ قابل پرنسپل کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے۔ ڈنگہ سے امیر لوگوں کے بچے کھاریاں پڑھنے آتے تھے کہ وہاں کوئی معیاری سکول نہ تھا.

بڑی محنت سے سکول کی یونیفارم ڈائیزائین کیا۔ گرین بلیزر پر گولڈن دھاری خوب سجی تھی۔ آکسفورڈ کا سلیبس منتخب کیا۔ سکول کا نام قاسم بغدادی نے ویگا (Vega) تجویز کیا مراد "گلیکسی کا سب سے چمکدار ستارہ۔" پرنسپل کے لیے نظر انتخاب بیکن ہاؤس سکول جہلم کی ایک استاد "لبنیٰ چوہدری" (یہ خوبرو، دلکش، سلیقے والی، خوش گفتار اور خوش لباس خاتون ڈنگہ کے نواحی گاؤں چیلیانوالہ کے بڑے معزز گھرانے سے تھیں۔ 2 بچیوں کی طلاق یافتہ ماں جس کا خاوند اسے چھوڑ کر امر یکہ بھاگ گیا تھا۔) پر پڑھی۔ سب کی کاوششوں سے پرائمری تک کلاسز کے اجرا ہوا اور جلد ہی سکول کا نام گرد و نواح میں مشہور ہو گیا۔ پہلے 2 ماہ میں ہی بچوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہو گئی۔ یہ اچھا آغاز تھا۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...