سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے کے لیے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی، وفاقی وزیر قانون کا انکشاف

وفاقی وزیر قانون کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں ایک سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے کے لیے 7 کروڑ روپے بطور فیس کی پیشکش ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معلوم ہے ایران کا افزودہ یورینیئم کہاں دفن ہے، حملوں کا اثر پوری دنیا پر پڑا: نیتن یاہو
قومی اسمبلی کا اجلاس
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا، جس میں نکتہ اعتراض پر اپوزیشن رکن سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم کے بعد ایوان اور عدلیہ کو دفن کردیا گیا ہے۔ آج سپریم کورٹ میں وکلا کو داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ عدلی فیسوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ لوگ عدالتوں میں فیس بڑھنے کے بعد مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تھوک کے حساب سے رہنماؤں اور ورکرز کو جھوٹی گواہیوں پر سزا سنا دی گئی ہے۔
وزیر قانون کا جواب
وفاقی وزیر قانون نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پی ٹی آئی کے مقدمات کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ وہ عدالتی فیسوں پر کیا کرے۔ وکیلوں نے بھی اپنی فیسوں میں اضافہ کردیا ہے۔ سردار لطیف کھوسہ ایک کروڑ سے کم فیس نہیں لیتے۔ مجھے تو آپ کی سیاسی شخصیت کے خلاف کیس میں پیش ہونے کے 7 کروڑ فیس کی آفر تھی۔ میں نے 7 کروڑ فیس کو ٹھکراتے ہوئے سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔