باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور فتنۃ الخوارج کا جرگہ ناکام؛ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری

باجوڑ میں جرگہ ناکام
لوئر دیر (ڈیلی پاکستان آن لائن) باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور فتنۃ الخوارج کا جرگہ ناکام ہوگیا، جب کہ قیام امن کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تقریر و تبادلہ
تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں فتنۃ الخوارج اور قبائل عمائدین کے درمیان مصالحت کے لیے بلایا گیا جرگہ ناکام ہوگیا جب کہ علاقے میں مکمل کرفیو بھی نافذ ہے اور تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں 2016 سے 2025 تک 29 فیصد سالانہ اوسط اضافہ
فوجی کارروائی
ذرائع کے مطابق باجوڑ میں فوجی آپریشن جاری ہے اور گن شپ ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جدہ میں سجی میوزیکل نائٹ، پاکستانی گلوکار نعیم سندھی نے سماں باندھ دیا
قبائلی اعلان
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے علاقے میں موجود خارجی دہشت گردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک مسکینی درہ کے قبائل نے علاقے میں دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ اسمعٰیل خان میں مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ
مزید اقدامات
قبائلی جرگے نے اعلان کیا ہے کہ اگر دہشت گردوں نے کوئی تخریب کاری کرنے کی کوشش کی تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سنگین مالی و طبی بے ضابطگیوں اور مریضوں کو ایکسپائر اسٹنٹس ڈالنے کا انکشاف
دہشتگردوں کے خلاف پہرہ
جرگے نے دہشتگردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے رات کو پہرہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: قیام امن کے لیے امریکی صدر کی کوششیں قابل تعریف، پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، سعودی ولی عہد
سیکورٹی حالت
قبل ازیں سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے 3 نکات رکھے تھے، جن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں۔
حکومتی مؤقف
سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔