باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور فتنۃ الخوارج کا جرگہ ناکام؛ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری

باجوڑ میں جرگہ ناکام
لوئر دیر (ڈیلی پاکستان آن لائن) باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور فتنۃ الخوارج کا جرگہ ناکام ہوگیا، جب کہ قیام امن کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: طلائی زیورات پہنے لڑکی کی تشدد زدہ لاش برآمد
تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں فتنۃ الخوارج اور قبائل عمائدین کے درمیان مصالحت کے لیے بلایا گیا جرگہ ناکام ہوگیا جب کہ علاقے میں مکمل کرفیو بھی نافذ ہے اور تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میں نے زندگی کی بہت بڑی غلطی کی تھی، ریاضی کبھی پسند نہ تھا اور شماریات کا مضمون رکھ کر رجحانِ طبع کے خلاف فیصلہ کیا تھا
فوجی کارروائی
ذرائع کے مطابق باجوڑ میں فوجی آپریشن جاری ہے اور گن شپ ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کے صوبہ خیبر پختونخوا میں 3 آپریشنز ، 22 خوارج جہنم واصل، 6 زخمی ، پاک فوج کے 6 جوان شہید
قبائلی اعلان
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے علاقے میں موجود خارجی دہشت گردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک مسکینی درہ کے قبائل نے علاقے میں دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کے انتخابات میں 6 پاکستانی نژاد کینیڈین کامیاب
مزید اقدامات
قبائلی جرگے نے اعلان کیا ہے کہ اگر دہشت گردوں نے کوئی تخریب کاری کرنے کی کوشش کی تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ جانے والے نجی کمپنی کے 11 ملازمین اغواء، پولیس نے 6 بازیاب کرا لیے
دہشتگردوں کے خلاف پہرہ
جرگے نے دہشتگردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے رات کو پہرہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سفارت خانہ پاکستان ابو ظہبی میں ڈاکٹر اسلم تساور بھٹہ کی تصنیف “زبانِ یارِ من ترکی” کی رونمائی
سیکورٹی حالت
قبل ازیں سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے 3 نکات رکھے تھے، جن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں۔
حکومتی مؤقف
سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔