لاہور؛ سٹیج ڈراموں میں فحش رقص اور نامناسب لباس پر اداکاراؤں کو انتباہی نوٹس
پنجاب آرٹس کونسل کا سخت ایکشن
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور کے مختلف تھیٹرز میں رقاصاؤں کے فحش رقص اور سٹیج ڈراموں میں اخلاقی حدود کی خلاف ورزی پر پنجاب آرٹس کونسل نے سخت ایکشن لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: سی ای او لیسکو کا سینٹرل سرکل اور ڈی ایچ اے (ایسٹ) سرکل کا ہنگامی دورہ
مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ
نجی ٹی وی چینل ’’ایکسپریس نیوز‘‘ کے مطابق پنجاب آرٹس کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم نے حالیہ دنوں شہر کے متعدد تھیٹرز میں پیش کیے جانے والے ڈراموں کا جائزہ لیا، جس دوران متعدد رقاصاؤں کے سٹیج پرفارمنس میں بے ہودہ حرکات اور غیر اخلاقی ڈانسز سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: کبھی میں، کبھی تم کی آخری قسط: سرحد پار سے ہماری محبت فہد اور ہانیہ تک پہنچنے کی داستان
مشہور فنکاراؤں کو وارننگ نوٹس
پنجاب آرٹس کونسل نے ضابطۂ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر مشہور سٹیج اداکاراؤں انزاءخان، مدیحہ بٹ اور شازیہ بلوچ کو باضابطہ وارننگ نوٹس جاری کردیئے۔
یہ بھی پڑھیں: کوچز نے وکٹ کیپنگ پر محنت کرنے کی ہدایت کی ہے، خواجہ نافع
انتباہات اور شرائط
وارننگ نوٹس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر آئندہ ایسی حرکات دہرائی گئیں تو نہ صرف تھیٹر کا لائسنس منسوخ کیا جا سکتا ہے بلکہ ان فنکاراؤں پر بھی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت پر بہت زیادہ دباؤ بڑھ رہا ہے اور لیئے مودی۔۔ حامد میر نے اہم بیان جاری کر دیا
ستارہ تھیٹر کے لائسنس ہولڈر کو نوٹس
اسی سلسلے میں ستارہ تھیٹر کے لائسنس ہولڈر کو بھی نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ اسٹیج ڈراموں میں ڈانس اور مکالمات کی پیشکش ضابطۂ اخلاق کے مطابق ہو، بصورت دیگر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں انتہائی بڑا اضافہ، نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
آئندہ کی نگرانی
وارننگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مانیٹرنگ ٹیم آئندہ بھی ڈراموں کی براہ راست نگرانی کرے گی اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری پابندی لگائی جائے گی۔
ثقافتی اقدار کی اہمیت
پنجاب آرٹس کونسل کا کہنا ہے کہ تھیٹر ایک فن ہے جو معاشرتی اقدار، ثقافتی روایات اور مثبت پیغام رسانی کا ذریعہ ہے، مگر حالیہ برسوں میں بعض پروڈیوسرز اور فنکاروں کی جانب سے سستی شہرت اور زیادہ کمائی کے لئے غیر اخلاقی رقص اور بیہودہ جملوں کا سہارا لیا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔








