پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا اپریل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر غور
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمر ایوب اور شبلی فراز کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی نوٹی فائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف مزید کارروائی سے بھی روک دیا اور درخواست پر مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: میلے میں شرکت کے لیے بال کٹواتے ہوئے 3 نوجوانوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا
نوٹس اور جواب طلبی
عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اور اب این ایف سی پر نظر ثانی کا معاملہ اٹھ گیا ؟
بیرسٹر گوہر کا مؤقف
عدالت میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود کو مس گائیڈ کیا ہے، آرٹیکل 63(2) کی غلط تشریح کی گئی ہے، الیکشن کمیشن سید یوسف رضا گیلانی کے کیس کا حوالہ دے رہا ہے جو یہاں ٹھیک نہیں ہے، سید یوسف رضا گیلانی کا کیس اس کیس سے بلکل مختلف تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی سزا آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت سات رکنی بینچ نے فیصلہ کیا، پی ٹی آئی نے 190 سیٹیں جیتیں اور اب ہم 77 اراکین رہ گئے ہیں۔
عدالت کا ردعمل
عدالت نے کہا کہ ہم نے باقی کیسز میں نوٹس جاری کئے ہیں، اس میں بھی کر لیں گے، اس پر بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ ہماری درخواست ہے الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی سے روک دیں۔