پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ نئی قانون سازی 26ویں آئینی ترمیم کی توہین، عدالت میں چیلنج کریں گے، مولانا فضل الرحمان
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمر ایوب اور شبلی فراز کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی نوٹی فائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف مزید کارروائی سے بھی روک دیا اور درخواست پر مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: یہ ایک لڑکی ہے جس کے بالوں کا رنگ تمہارے جیسا ہے: اپنی بیٹی کو مار کر بوائے فرینڈ کو میسج کرنے والی لڑکی کی کہانی
نوٹس اور جواب طلبی
عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: چارسدہ : موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ، پولیس اہلکار جاں بحق، محکمہ صحت کا ملازم زخمی
بیرسٹر گوہر کا مؤقف
عدالت میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود کو مس گائیڈ کیا ہے، آرٹیکل 63(2) کی غلط تشریح کی گئی ہے، الیکشن کمیشن سید یوسف رضا گیلانی کے کیس کا حوالہ دے رہا ہے جو یہاں ٹھیک نہیں ہے، سید یوسف رضا گیلانی کا کیس اس کیس سے بلکل مختلف تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی سزا آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت سات رکنی بینچ نے فیصلہ کیا، پی ٹی آئی نے 190 سیٹیں جیتیں اور اب ہم 77 اراکین رہ گئے ہیں۔
عدالت کا ردعمل
عدالت نے کہا کہ ہم نے باقی کیسز میں نوٹس جاری کئے ہیں، اس میں بھی کر لیں گے، اس پر بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ ہماری درخواست ہے الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی سے روک دیں۔