اقوام متحدہ سے بھی بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر پابندی لگوائیں گے: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری کا بیان
حیدرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں عوام کو نشانہ بناتی ہیں، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ نے بھارت کا ساتھ دیا، اقوام متحدہ سے بھی ان دہشتگرد تنظیموں پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بے حسوں کے قبرستان لاہور میں 68 افراد کی خود کشی کا نوحہ
امریکا کی حمایت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق حیدرآباد میں خان بہادر حسن علی آفندی پاک کے افتتاح کے بعد انہوں نے کہا کہ امریکا نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد قرار دے کر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے، جو بڑی کامیابی ہے۔ یہ تنظیمیں مزدوروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے حالیہ پاکستان بھارت تنازع میں کھل کر مودی کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 28 اپریل سے شروع ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات موخر
دریائے سندھ کا پانی
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ مودی سرکار دریائے سندھ کا پانی روکنے کے اعلان سے باز نہیں آرہی، لیکن سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو پاکستان کو اس کے حق کا پانی دینا پڑے گا۔ دریائے سندھ پاکستانیوں کے لیے لائف لائن ہے، اس معاملے پر سندھ کے لوگوں کا ساتھ چاہئے، تمام پاکستانی اس پر یکساں آواز اٹھائیں، یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی زندگی کا سوال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے جنید اکبر کو پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کی ہدایت کردی
زرعی ترقی کے طریقے
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت پر سب سے زیادہ ٹیرف لگانے پر ٹرمپ کے شکرگزار ہیں، ہمیں پانی کی عالمی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے زراعت کے لیے جدید طریقے اپنانے ہوں گے۔ ڈریپ ایریگیشن سمیت جدید تکنیکس اپنا کر ہم پانی کو بچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخواہ میں 12 سالہ بچے کا زیادتی کے بعد قتل، قریبی رشتہ دار گرفتار
صوبوں کے حقوق
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ان کا حق دینا پڑے گا، ہم چاہتے ہیں کہ نئے این ایف سی کے لیے فوری طور پر اجلاس بلایا جانا چاہئے۔ آئین کے تحت ہر 5 سال بعد این ایف ایوارڈ دینا چاہئے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ٹیکس جمع نہ کرنے کی سزا صوبوں کو نہ دی جائے، اسلام آباد میں بیٹھے بابے اپنی ناکامی کی سزا صوبوں کو نہ دیں۔
27 ویں آئینی ترمیم
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت یا کسی سیاسی جماعت نے ہم سے 27 ویں آئینی ترمیم کے لیے رابطہ نہیں کیا۔ 27 ویں ترمیم کی افواہیں چل رہی ہیں، یہ میڈیا کے دوستوں سے سن رہا ہوں، لیکن بطور سیاسی جماعت ہم سے حکومت نے اب تک اس حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی۔