14 اگست کو یہ مجھے گرفتار بھی کرتے ہیں تو کرلیں، میں ضمانت نہیں کرواؤں گی، علیمہ خان
علیمہ خان کا بیان
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ 14 اگست کو یہ گرفتار بھی کرتے ہیں تو کرلیں؛ مجھے ضمانت نہیں کرانی۔ یہ بات علیمہ خان نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 30 ہو گئی، ہزاروں دیہات اور 15لاکھ سے زائدشہری متاثر
میڈیا سے گفتگو
علیمہ خان نے کہا کہ آج ہم اڈیالہ جیل ملاقات کیلئے آئے تھے، دو کلومیٹر جیل سے دور ہمیں روکا گیا۔ سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ سمیت سب کو روکا گیا۔ بانی سے ملاقات نہ کرانے کا مقصد اُن کا پیغام باہر نہ آنے دینا ہے۔ پچھلی ملاقات میں بانی نے کہا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے اور سب گھروں سے نکلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 اگست کو یہ گرفتار بھی کرتے ہیں تو کرلیں، مجھے حراست میں لینا ہے تو لیں۔ ایک کیس سے نکلتے ہیں تو دوسرا کیس تیار ہوتا ہے۔ ہمارے وکیل کو آج سپریم کورٹ میں کہا گیا کہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کرنی؛ ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ ہم انصاف کیلئے کہاں جائیں؟
یہ بھی پڑھیں: تو ہے کیا چیز، تو باہر مل: بھارتی عدالت میں ملزم کی خاتون جج کو دھمکیاں، ہنگامہ
ججز کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ اللہ ان ججز کو ہمت دے؛ یہ عدل و انصاف کیلئے کھڑے ہوں۔ بانی پی ٹی آئی کو یہ ریلیف نہیں دینا چاہتے، کیونکہ پھر سب کو آزاد کرنا پڑے گا۔ موجودہ حکومت کو اپنا ڈر پڑا ہوا ہے اور وہ عمران خان کو تنہا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے کیونکہ ملاقات نہیں دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں پھر علیمہ خانم نے خود کیوں احتجاج کی کال دی؟ علی محمد خان کی مبینہ آڈیو لیک
کیس کی صورتحال
علیمہ خان نے کہا کہ ڈاکٹر عظمی کو پرسوں کیس میں اس لیے شامل کیا گیا کیوں کہ پراسیکیوشن کو کیس ختم کرنے کی جلدی ہے۔ اوپن ٹرائل کا کوئی تقاضا پورا نہیں کیا جارہا۔ ہمیں دو کلومیٹر دور روک کر جیل جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اگر ملاقات نہیں دی گئی تو ہم آج یہیں بیٹھ جائیں گے۔
جشن کی بات
ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست جشن کا دن ہے؛ جشن منانا سب کا حق ہے۔ پانچ اگست کو اچکزئی صاحب آئے تھے دیگر رفقاء کے ہمراہ اور ہم رات گیارہ بجے تک اڈیالہ جیل کے قریب چکری پر انتظار کرتے رہے۔








