عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، سینیٹر علی ظفر

علی ظفر کی حکومت پر تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اراکین کی نااہلی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری: ایک حیرت انگیز واقعہ
پی ٹی آئی کے اراکین کی نااہلی
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز پر سزاؤں کی بارش کرنے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا گیا، جھوٹے مقدموں میں سزائیں سنائی گئیں اور فیصلوں کے بعد فوراً الیکشن کمیشن نے اراکین کو نااہل کر دیا سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا، آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، حتمی فیصلے کے بعد ہی نااہلی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک لاکھ 21 ہزار روپے کی ڈکیتی کا ماسٹر مائنڈ خود ڈلیوری بوائے ہی نکلا
نااہلی کے بارے میں علی ظفر کا موقف
انہوں نے کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا ہی نہیں تھا کہ نااہل کردیا گیا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانب دار ہے، کون سی ایمرجنسی تھی جس پر فوری نااہل کیا گیا؟ فئیر ٹرائل کہاں گیا؟ سیاسی جلد بازی میں نااہلی کا مقصد یہ تھا کہ اچھے بولنے والوں کو بند کردو، کارروائی کا مقصد سچ بولنے والوں کو روکنا تھا، حکومت کو عوام کی آواز سے ڈر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارضی کیفیات دیکھتے ہوئے حل نکالا گیا کہ پہلے سکھر والے کنارے سے بھکر جزیرے تک ستونوں والا روایتی پْل بنایا جائے، یہ پل 1885ء میں مکمل بھی ہو گیا
حکومت کا عوامی آواز سے ڈر
علی ظفر نے کہا کہ یہ حکومت ہمارے سوالات اور گفتگو سے ڈرتی ہے، یہ معاملہ ان ممبران کا نہیں اپوزیشن کا ہے، یہ ایوان اب پورس کی شکل بن چکا ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نہیں، اپوزیشن حکومت کی دشمن نہیں ہوتی کیونکہ حکومت اور اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی جانوروں نے اسلام آباد کا رخ کر لیا، ججز کالونی میں بندروں کے ڈیرے
اکثریت کی سزاؤں کے خطرات
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، جلدی بازی میں غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں، یہ معاملہ شبلی فراز وغیرہ کا نہیں ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، سزاؤں کی جو بارش ہمارے اوپر ہورہی ہے کل آپ پر بھی ہوگی۔
آخری پیغام
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایک آدمی کو عہدے سے تو ہٹایا جاسکتا ہے لیکن اس کے خیالات سے نہیں ہٹا نہیں سکتے، آپ نے تینوں جگہوں سے ہمارے اپوزیشن لیڈر تو ہٹا دیے لیکن آپ لوگوں کے دلوں سے ہمیں نہیں ہٹاسکتے، ہم سڑکوں اور ایوانوں میں بولیں گے، احتجاج کریں گے، آپ سیٹ تو چھین سکتے ہیں مگر قوم کی آواز نہیں چھین سکتے، آپ جو کررہے ہیں کل آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا۔