بھارت میں امریکی برانڈز کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی

امریکہ کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد بھارت میں امریکی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ اجلاس :دیوالی نہ منانے پر دنیش کمار اور ہمایوں مہمند میں شدید تلخ کلامی
تجارتی تعلقات پر دباؤ
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر کے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف اور بھارت میں امریکی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم کے فیصلے نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو سخت دباؤ میں ڈال دیا۔ سماجی و کاروباری حلقوں میں “میک ان انڈیا” اور مقامی مصنوعات کو ترجیح دینے کا نعرہ دوبارہ گونجنے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دن کا جی ڈی پی نقصان 300 ارب، مفتاح اسماعیل نے ملک کی 3 بڑی جماعتوں کو اہم مشورہ دیدیا
بھارتی مارکیٹ کی اہمیت
بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور امریکی برانڈز کے لیے ایک اہم منڈی ہے۔ جہاں مڈل کلاس کے بڑھتے ہوئے طبقے کو عالمی معیار کے برانڈز خاص کشش دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس؛ بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور، سماعت 18 نومبر تک ملتوی
مقبول امریکی برانڈز
میٹا کی واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین بھارت میں ہیں۔ اور ڈومینوز پیزا کے سب سے زیادہ آؤٹ لیٹس بھی بھارت میں موجود ہیں۔ جبکہ پیپسی اور کوکا کولا بھی بھارت میں مشروبات کی مارکیٹ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ، جہاز سے آف لوڈ کرنے پر ایف آئی اے حکام کو طالبعلم کو ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم
مقامی کاروباری تحریک
بھارت میں ایپل اسٹورز کے افتتاح پر لمبی قطاریں لگنا عام بات ہے۔ اور اسٹاربکس کی خصوصی ڈسکاؤنٹ آفرز پر کافی شاپس بھر جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معروف سابقہ اداکارہ نور بخاری کے گھر بچے کی پیدائش
سوشل میڈیا اور بائیکاٹ مہم
ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد اگرچہ ابھی امریکی مصنوعات کی فروخت میں کسی بڑی کمی کی اطلاع نہیں، مگر سوشل میڈیا پر اور مختلف شہروں میں “بائیکاٹ امریکن برانڈز” کے پیغامات تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
مقامی برانڈز کی حمایت
مودی کے حامی گروپ اور کاروباری رہنما صارفین کو مقامی برانڈز کی حمایت کرنے پر زور دے رہے ہیں。