اپنا دل مضبوط رکھیں، نا جانے ایسی کیا وبا ء پھو ٹ پڑی کہ اونٹ دھڑا دھڑ مرنے لگے، لوگ انتہائی بے بسی کی عالم میں پیدل ہی جانا شروع ہو گئے۔

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 216

ایک خطرناک وبا

پھرنا جانے ایک بار ایسی کیا وبا پھو ٹ پڑی کہ اس علاقے میں اونٹ دھڑا دھڑ مرنے لگے۔ ایک اندازے کے مطابق اس راستے پر سفر کرتے ہوئے اس خطرناک بیماری سے کوئی 30ہزار اونٹ ہلاک ہوگئے تھے۔ اور یوں اونٹوں کا یہ سفر موقوف ہو گیا اور لوگ انتہائی بے بسی کی عالم میں پیدل ہی جانا شروع ہو گئے۔ ریگ زاروں میں راستوں کا کچھ پتہ نہیں چلتا تھا بس لوگ اپنے بہترین اندازے سے سمت مقرر کرکے چلے جاتے تھے۔ بعد میں انھوں نے ان مردہ اونٹوں کے ڈھانچوں کو نشانی بنا کر ان ہی کیاختیار کیے گئے راستوں پر سفر کرنا شروع کر دیا۔

ریل کا آغاز

پہلے مرحلے میں کوئٹہ سے نوشکی تک کوئی 160 کلومیٹر ریل کی پٹری بچھا دی گئی تھی، یہ نومبر 1905ء میں مکمل ہو گئی تھی اور اس پر مقامی طور پر گاڑیوں کی باقاعدہ آمد و رفت بھی شروع ہو گئی تھی۔ بعدازاں 1916ء میں نوشکی سے زاہدان ایران جانے والی کوئی 572 کلومیٹر طویل اور خطرناک ترین لائن بھی شروع کر دی گئی۔

سفر کی تیاری

اب اپنا دِل مضبوط رکھیں کہ ہم اس اجڑی ہوئی لائن کے نوحے سنتے ہیں اوراس پر چلتے ہوئے ایران کے شہر زاہدان تک پہنچتے ہیں اور راستے میں جو اہم قصبے یا شہر آئیں گے، تو کتاب کی ترتیب کی مطابق ان کا ہلکا پھلکا تعارف بھی حاصل کرتے رہیں گے۔

سفر کا آغاز

اس سفر پر روانہ ہونے کے لیے کوئٹہ سے کچھ دور تک سبی والی مرکزی لائن ایم ایل 3 پر واپس سبی کی طرف آنا پڑتا ہے۔ یہاں کولپور اسٹیشن سے پہلے سپیذ نڈ (Spezend) نام کا ایک جنکشن آتا ہے جہاں سے تفتان کی طرف جانے والی یہ لائن نکالی گئی ہے۔ اس پر جو پہلا بڑا قصبہ آتا ہے وہ نوشکی ہے۔ یہاں تک کا سفر کافی بہتر اور آرام دہ ہے۔

نوشکی کا تعارف

پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
پیلے، پیلے، نیلے نیلے، اودے اودے پیرہن

نوشکی کوئٹہ سے کوئی 160 کلومیٹر دور ایک قصبہ ہے۔ اس کا اپنا چھوٹا سا اسٹیشن ہے جو اب پہلے جیسا مصروف نہیں رہا۔ تاہم کسی زمانے میں یہاں ریلوے کا ورکشاپ اور لوکوشیڈ بھی ہوتا تھا اور دن میں کئی گاڑیوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔

نوشکی کی خصوصیات

نوشکی درمیانے درجے کا خوبصورت پہاڑی سلسلوں،ریگستانوں، نخلستانوں، انگوروں اور دوسرے پھلوں کے باغات سے گھرا ہوا بلوچستان کا ایک روایتی اور عام سا شہر ہے جس کو ایک ضلع کا درجہ دیا گیا ہے۔ سو اسی لحاظ سے یہاں انتظامیہ کے منظور شدہ سرکاری اداروں کے سرکاری دفاتر قائم ہیں۔ کچھ اچھے نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بھی ہیں، دو یونیورسٹیاں بھی ہیں جن میں سے ایک خواتین کے لیے مخصوص ہے۔ یہاں ایک ہی مرکزی بازار ہے جو ایران سے لائے گئے اسمگلنگ کی سامان سے بھرا رہتا ہے۔ تربوز کے بیج یہاں عام ملتے ہیں اور خوب شوق سے ان کو ٹھونگا جاتا ہے۔ جگہ جگہ اس کے خوانچے لگے ہوئے ہیں۔ قالین بافی کا بھی یہ ایک گڑھ ہے اور یہاں کے بنے ہوئے قالین سارے پاکستان اور غیر ملکوں کو جاتے ہیں۔ گلہ بانی بھی عام ہے اور یہاں آس پاس کے قصبوں اور دیہاتوں میں خوب مویشی پالے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...