پاکستان اور امریکہ کا دہشت گردی کے خلاف گفتگو، ادارہ جاتی ڈھانچے کی مضبوطی پر اتفاق

پاکستان اور امریکہ کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور امریکہ نے اسلام آباد میں ہونے والے کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ میں دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کو دوہراتے ہوئے دہشت گرد تنظیموں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے گروہوں کے خلاف مؤثر حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سمندر پار پاکستانیوں کے لیے دروازے ہر وقت کھلے ہیں: بیرسٹر امجد ملک
اہم مذاکرات کی تفصیلات
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کی طرف سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی پر اہم مذاکرات 12 اگست کو وزارتِ خارجہ میں ہوئے، جس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے اسپیشل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے ایکٹنگ کوآرڈینیٹر برائے کاؤنٹر ٹیررازم گریگوری ڈی لوگیرفو نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ بار کے نو منتخب صدر اور عہدیداروں کو مبارکباد
دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ
مذاکرات میں دہشت گردی کی تمام اقسام اور صورتوں کے خاتمے کے عزم کو دوہرایا گیا۔ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایل اے، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروہ خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ امریکہ نے پاکستان کی جانب سے دہشت گرد عناصر کو قابو میں رکھنے کی کامیاب کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر امریکی وفد نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے اور خضدار میں اسکول بس پر بم دھماکے میں شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت بھی کی۔
مشترکہ حکمت عملی اور روابط
مذاکرات میں یہ بھی طے پایا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دہشت گردانہ استعمال کو روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ دونوں ممالک نے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے اور انسداد دہشت گردی کے لیے صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ پاکستان اور امریکہ نے عالمی فورمز، خصوصاً اقوام متحدہ میں قریبی تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ دیرپا امن و استحکام کے لیے مسلسل اور باقاعدہ روابط نہایت ضروری ہیں۔