ٹیکس فراڈ کیسز کی تحقیقات، ایف بی آر کو اضافی اختیارات مل گئے

ایف بی آر کو نئے اختیارات مل گئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) فیڈرل بوڈ آف ریونیو کو ٹیکس فراڈ کیسز کی تحقیقات کیلئے اضافی اختیارات مل گئے، تمام انٹرنیٹ، ٹیلی کام کمپنیاں اور پی ٹی اے کو معلومات ایف بی آر کو دینے کا پابند کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملیر جیل سے 216 قیدی فرار، شدید فائرنگ، ایک قیدی ہلاک، 3ایف سی اہلکار زخمی
تحقیقات کیلئے معلومات کا حصول
سما ٹی وی کے مطابق ایف بی آر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکوائری یا ٹیکس کیس کی تفتیش کیلئے کمشنر کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنا ہوگی۔ ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کیلئے انٹرنیٹ سبسکرائبرز کی معلومات میسر ہوں گی۔ کسی بھی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنی سے ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا، ٹیلی کام کمپنی یا پی ٹی اے سے صارفین کی معلومات حاصل کی جاسکیں گی۔ آڈٹ یا ٹیکس کیسز کی تحقیقات کیلئے ماہرین، آڈیٹرز کا تقرر بھی کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سرپلس ایل این جی کھپانے کے لیے گھریلو گیس کنکشن پر پابندی اٹھانے پر غور شروع
نجی آڈیٹرز کی ذمہ داریاں
بورڈ نے مزید کہا ہے کہ نجی آڈیٹرز رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے۔ نئے ترمیم شدہ قانون کا اطلاق نجی شعبے کے ماہرین یا آڈیٹرز پر بھی ہوگا۔
سرکاری ملازمین کی ذمہ داری
ایف بی آر کے مطابق سرکاری ملازمین ٹیکس دہندگان سے متعلق معلومات افشا نہ کرنے کے پہلے ہی پابند ہیں، بورڈ یا کمشنر مقدمات یا ویلیوایشن میں معاونت کیلئے ماہرین کا تقرر کرے گا۔ ماہرین کے تقرر کا مقصد ٹیکس امور میں کام کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔