ٹیکس فراڈ کیسز کی تحقیقات، ایف بی آر کو اضافی اختیارات مل گئے

ایف بی آر کو نئے اختیارات مل گئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) فیڈرل بوڈ آف ریونیو کو ٹیکس فراڈ کیسز کی تحقیقات کیلئے اضافی اختیارات مل گئے، تمام انٹرنیٹ، ٹیلی کام کمپنیاں اور پی ٹی اے کو معلومات ایف بی آر کو دینے کا پابند کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 9 خوارج ہلاک، فائرنگ کے تبادلے میں 2 بہادر جوان شہید
تحقیقات کیلئے معلومات کا حصول
سما ٹی وی کے مطابق ایف بی آر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکوائری یا ٹیکس کیس کی تفتیش کیلئے کمشنر کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنا ہوگی۔ ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کیلئے انٹرنیٹ سبسکرائبرز کی معلومات میسر ہوں گی۔ کسی بھی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنی سے ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا، ٹیلی کام کمپنی یا پی ٹی اے سے صارفین کی معلومات حاصل کی جاسکیں گی۔ آڈٹ یا ٹیکس کیسز کی تحقیقات کیلئے ماہرین، آڈیٹرز کا تقرر بھی کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امت مسلمہ کو پاکستان کو فالو کرنا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
نجی آڈیٹرز کی ذمہ داریاں
بورڈ نے مزید کہا ہے کہ نجی آڈیٹرز رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے۔ نئے ترمیم شدہ قانون کا اطلاق نجی شعبے کے ماہرین یا آڈیٹرز پر بھی ہوگا۔
سرکاری ملازمین کی ذمہ داری
ایف بی آر کے مطابق سرکاری ملازمین ٹیکس دہندگان سے متعلق معلومات افشا نہ کرنے کے پہلے ہی پابند ہیں، بورڈ یا کمشنر مقدمات یا ویلیوایشن میں معاونت کیلئے ماہرین کا تقرر کرے گا۔ ماہرین کے تقرر کا مقصد ٹیکس امور میں کام کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔