وفاقی وزارتوں میں 376 کھرب روپے سے زائد مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈٹ رپورٹ

مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزارتوں اور محکموں کی 2024،25 کی مجموعی آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پیپرا قواعد کی خلاف ورزیوں سے 284 ٹریلین روپے کی بے ضابطگیوں اور سسٹم کی خرابی کے باعث 790 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی۔ واجبات کی عدم وصولی اور گردشی قرضے کے تصفیے میں ناکامی سے بھی سیکڑوں ارب روپے کا نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کبھی عصر کی نماز نہ چھوڑیں کیونکہ۔۔۔۔شیخ صالح بن حمید نے غفلت برتنے والوں کو خبردار کردیا
آڈٹ رپورٹ کی تفصیلات
سما ٹی وی کے مطابق آڈٹ رپورٹ کے 4 ہزار 879 صفحات کا ایک ایک صفحہ سرکاری اداروں کی کارکردگی اور اہلیت پر سوالیہ نشان بن گیا۔ 2024، 25 میں مجموعی طور پر 376 کھرب روپے کی مالی بے ضابطگیاں پکڑی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کے دوران ہمارے 12 کارکن جاں بحق، 200 لاپتہ ہیں: عمر ایوب
بے ضابطگیوں کی تقسیم
رپورٹ کے مطابق پیپرا رولز کی خلاف ورزیوں کے ذریعے 284 ٹریلین روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ ناقص اور نامکمل سول ورکس کے باعث 85 ٹریلین روپے کا نقصان ہوا۔ واجبات اور ریکوری کے مسائل نے ڈھائی ٹریلین روپے کا بوجھ ڈالا جبکہ صرف سرکلر ڈیٹ کے تصفیے میں ناکامی سے بارہ سو ارب روپے کا خسارہ ریکارڈ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور پولیس کے اہلکاروں کا غیرقانونی اسلحے کی فروخت میں ملوث ہونے کا انکشاف، مقدمہ درج
قوانین کی خلاف ورزیوں کا اثر
قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 958 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ کمزور اندرونی کنٹرولز نے 677 ارب کا نقصان پہنچایا جبکہ ناقص اثاثہ جات منیجمنٹ سے 678 ارب روپے ڈوب گئے۔ کنٹریکٹ منیجمنٹ کے مسائل 280 ارب روپے کے نقصان کا باعث بنے۔
یہ بھی پڑھیں: صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟ گورنر خیبرپختونخوا
سروس ڈلیوری میں کمزوریاں
سروس ڈلیوری اور ویلیو فار منی میں کمزوریوں کے باعث 73 ارب روپے ضائع ہوئے۔ حکومتی حصص کی عدم وصولی سے 47 ارب اور زمینوں پر قبضے و غیر قانونی استعمال سے 44 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ زائد ادائیگیوں، غیر مجاز اخراجات اور ریکوری کی کمی نے مزید اربوں روپے کا بوجھ ڈالا۔ سسٹم کی خرابی کے باعث 790 ارب کے ٹیکس گیپ کی بھی نشاندہی کی گئی۔
دیگر مالی نقصانات
رپورٹ کے مطابق غیر محتاط سرمایہ کاری، ریونیو کی کم وصولی، ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی خامیوں اور بینک اکاؤنٹس کی ناقص منیجمنٹ سے بھی بھاری مالی نقصانات ہوئے۔ بعض اداروں کی جانب سے آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر 8 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگی نوٹ کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ نے یہ بھی ظاہر کیا کہ کرپشن اور عوامی پیسے کی خردبرد کے باعث ساڑھے 6 ارب روپے کا براہِ راست نقصان ہوا۔