پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ، آبی مسائل سے نمٹنے کیلیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ۔۔۔؟ ماہرین نے خطرات سے آگاہ کر دیا

پانی کا ضیاع: ایک تشویشناک صورتحال
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ آبی مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ماہرین نے خطرات سے آگاہ کر دیا ہے۔
آبی مسائل کے حل کی ضرورت
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آبی مسائل کا حل بہتر حکمت عملی میں پوشیدہ ہے۔ ملک میں مون سون سیزن 2025 کے دوران پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ حالیہ مون سون سیزن میں ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشیں ہوئی ہیں، جس سے دریا اور ندی نالے بھر گئے۔
پانی کے اخراج کی صورتحال
محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ یکم جولائی سے 20 اگست تک کوٹری کے مقام سے بحیرۂ عرب میں 9.04 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی خارج ہو چکا ہے۔ مزید 4 سے 5 ملین ایکڑ فٹ پانی کے اخراج کا امکان ہے کیونکہ سوات، کشمیر اور دیگر پہاڑی علاقوں سے ندیوں میں پانی کا بہاؤ بدستور جاری ہے۔
آبی ذخائر کی حالت
ملک کے اہم آبی ذخائر، جن میں تربیلا، راول، خانپور اور سملی ڈیم شامل ہیں، اپنی مکمل گنجائش تک پہنچ چکے ہیں۔ منگلا ڈیم 75 فیصد بھرا ہوا ہے، اس صورتحال میں اضافی پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی متبادل انتظام موجود نہیں، جس کی وجہ سے اضافی پانی ضائع ہو رہا ہے۔
آبی ذخائر سے متعلق رپورٹ
کوٹری بیراج سے آبی ذخائر سے متعلق جاری تازہ ترین رپورٹ کے مطابق "1 تا 10 جولائی کے دوران 0.60، 11 تا 20 جولائی 1.11، 21 تا 31 جولائی 2.60، 1 جولائی تا 10 اگست 3.12 اور 11 تا 20 اگست 1.61 ملین ایکڑ پانی خارج ہوگا"۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں آبی وسائل کے مؤثر انتظام اور اضافی پانی کو محفوظ کرنے کی صلاحیت تاحال ناکافی ہے۔
فوری اقدامات کی ضرورت
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر بروقت نئے ڈیمز کی تعمیر اور موجودہ نظام کی بہتری پر کام نہ کیا گیا تو آبی مسائل میں اضافہ ہوگا۔ پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے نئے ڈیمز کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے۔