برسلز میں سہیل وڑائچ موجود تھے، انہوں نے اپنے تجسس پر کالم لکھا لیکن وی لاگ اور پوڈ کاسٹ سے بات بڑھائی گئی، راناثنااللہ

رانا ثنااللہ خان کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان کا کہنا ہے وفاقی حکومت 27 ویں ترمیم اور ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے مکمل غیر سنجیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی نوازشریف سے ملاقات، آئینی ترامیم پر اتفاق
میڈیا سے گفتگو
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات نامزدگی تسلیم کر لے گئے ہیں، پی ٹی آئی امیدوار پر ہم نے کوئی اعتراض نہیں لگایا۔ 9 ستمبر کو الیکشن ہوگا، معزز ایوان فیصلہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خبردار ۔۔ کالعدم تنظیموں اور انکے ذیلی اداروں کو قربانی کی کھالیں ہرگز نہ دیں، وگرنہ آپ کیساتھ کیا ہو گا ؟ تفصیلات جانیے
جمہوری رسم و رواج
ان کا کہنا تھا کہ آئینی قانونی مرحلہ ہے، جمہوری اور صحت مند روایت ہے۔ دو سال پہلے نوازشریف نے مینار پاکستان پر پوری قوم کو کہا تھا کہ چالیس سالہ سیاسی زندگی کا نچوڑ ہے بھنور سے نکالنے کے لیے تمام ادارے سر جوڑ کر بیٹھیں۔ اس سال یوم آزادی پر وزیر اعظم نے میثاق استحکام پاکستان کا عنوان دیا ہے، اسی میں سیاسی و معاشی استحکام ہے جو ٹیبل پر بیٹھ کر ہوگا۔ جب تک ٹیبل پر نہیں بیٹھیں گے مسئلہ نہیں بتائیں گے تو اس وقت معاملہ حل نہیں ہوگا۔ میثاق استحکام پاکستان پر بات ہوکر منتقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی والے بھائی ہیں، پاکستان کے لیے مل کر لڑیں گے: وزیراطلاعات
سہیل وڑائچ کے کالم پر رائے
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے دورے کے وقت برسلز میں سہیل وڑائچ موجود تھے۔ انہوں نے اپنے تجسس پر کالم چھاپا تو اس پر بات درست تھی، لیکن اس پر وی لاگ، پوڈ کاسٹ سے بات بڑھائی گئی۔ سہیل وڑائچ کے خلاف سزا کی کوئی بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی کو کبھی تھینک یو نہ کہیں کیونکہ۔۔۔ ماہرین نے خبردار کر دیا
عدالتی فیصلے اور مذاکرات
انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں اور عدالتی فیصلوں کا مذاکرات اور بات چیت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ پلوامہ ہوا تو ہم نے نہیں کہا کہ ہماری شرائط پر بات کریں گے، جس تفتیشی کے پاس کیس ہوگا یا گرفتاری کرنے والے نے ڈائیلاگ نہیں کرنا۔ عدالتوں کا اختیار فیصلہ کرنا ہے اور پی ٹی آئی کو اپیل کا اختیار ہے۔ اگر عدالت سے ریلیف ملتا ہے تو خلاف فیصلہ آئے تو تنقید قانونی آئینی حدود میں رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اس بار ملتان سلطانز کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ اسامہ میر نے بتادیا
پانچ اگست کو احتجاج کی کال
رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ پانچ اگست کو احتجاج کی کال دی تو پچیس دن پہلے کون سا لیڈر تھا جو کہہ رہا تھا کہ پانچ اگست کو نکلیں؟ یہ کہتے رہے پانچ اگست کو یہ عروج پر لے جائیں گے۔ اگر یہ گھیراؤ جلاؤ کرتے تو ذمہ داری عائد نہ ہونے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کے دفاتر 31 مئی بروز ہفتہ کھلے رہیں گے
احتجاج کی ذاتی رائے
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو تمام لوگ ایک طرف احتجاج کی جانب گئے، اس کی ذہن سازی نہیں ہو رہی تھی۔ سب ہی سطح کی لیڈر شپ کہہ رہی تھی کہ خان ہے تو پاکستان ہے، یہ تو ریڈ لائن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیول چیف کا دورہ بحرین، اعلیٰ سول و فوجی قیادت سے ملاقاتیں، دفاعی تعاون مزید بڑھانے پر تبادلہ خیال
حکومت کا نقطہ نظر
رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ موجودہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) نہ کسی کو بائی پاس کرے گی نہ بائی پاس کرنے کی اجازت دے گی۔ بات سب کے سامنے ہوگی، اس پر قدغن نہیں ہے، اجازت نہیں ہوگی۔ جس دن میثاق استحکام کی بات ہوئی تو سب لوگ موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس: دومرکزی ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد، ایک کی منظور
27 ویں ترمیم پر رائے
27 ویں ترمیم اور نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت 27 ویں ترمیم اور صوبوں کے حوالے سے مکمل غیر سنجیدہ ہے، جب کوئی خبر نہیں ہوتی تو اس طرح کے معاملات کو چلایا جاتا ہے۔
عمران خان کی جیل میں حالت
رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ خان نے جیل میں اچھا وقت گزارا ہے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں خان کو دو دو اے سی دیے جائیں۔ صبح، دوپہر اور شام کا کھانا پی سی سے منگوا دیں۔