پنجاب میں 40 سال سے زیر التواء مقدمات نمٹانے کے لیے ماڈل کورٹس کے ججز نامزد

تاریخی فیصلہ: چیف جسٹس عالیہ نیلم کی جانب سے ماڈل کورٹس کا قیام
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے صوبہ بھر میں زیر التواء مقدمات کے جلد فیصلے یقینی بنانے کیلئے ایک اہم اور تاریخی فیصلہ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان نے بالی ووڈ میں دوبارہ کام کرنے کے سوال پر کیا جواب دیا؟
زیر التواء کیسز کا فوری حل
ماتحت عدالتوں میں سالہا سال سے زیر التواء کیسز، خصوصاً لاہور اور ملتان میں 40، 40 سال پرانے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کیلئے ماڈل کورٹس کے قیام اور ان کیلئے ججز کی نامزدگی کی منظوری دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی عدم موجودگی یا خلاف ورزی پر 3 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانے کی سزا
ماڈل کورٹس کی تفصیلات
دنیا ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ماڈل کورٹس کیلئے ایڈیشنل سیشن ججز، سینیئر سول ججز اور مجسٹریٹس کو نامزد کرتے ہوئے انہیں واضح ٹاسک سونپا ہے کہ پرانے کیسز پر فوری کارروائی کرتے ہوئے جلد از جلد فیصلے سنائے جائیں۔ اس اقدام کے تحت یکم ستمبر سے پنجاب بھر میں ماتحت عدلیہ کے ججز باقاعدہ طور پر پرانے کیسز کی سماعت کا آغاز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اغوا اور نازیبا ویڈیوز بنانے کا الزام میں مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی سی ڈی کا ن لیگ کے ایم پی اے کے گھر پر چھاپہ
سول ماڈل کورٹس کا قیام
چیف جسٹس نے نہ صرف فوجداری عدالتوں بلکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سول ماڈل کورٹس کے قیام کی بھی منظوری دی ہے، جس کا مقصد انصاف کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانا ہے۔
خصوصی بینچز کی تشکیل
اس کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ میں ٹیکس اور کمرشل کیسز کیلئے بھی خصوصی بینچز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ کاروباری اور مالیاتی تنازعات کے فیصلے بھی جلد ہو سکیں۔