بھارت میں مندر میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والا شخص گرفتار
مندر میں خوفناک انکشافات
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت میں مندر میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے سیکڑوں خواتین اور کمسن بچیوں کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا، جنہیں ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 28 مئی 1998ء سے شروع ہونے والا سفر دنیا کو 10 مئی 2025ء کو سمجھ آیا: وزیر تعلیم پنجاب
کرناٹک کی حالت
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس شخص کے اس چونکا دینے والے دعوؤں نے بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ایک چھوٹے مذہبی قصبے دھرم استھل (دھرم استھلا) کو ہلا کر رکھ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: توڑ پھوڑ کیس: عمر ایوب اور زرتاج گل کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
ہندو مذہب کا مقدس مقام
یہ قصبہ صدیوں پرانے منجوناتھ سوامی مندر کا مسکن ہے جو ہندو مذہب کے تین مقدس بھگوانوں میں شمار ہونے والے شیو کے اوتار مانے جاتے ہیں۔ یہ مندر روزانہ ہزاروں زائرین یا مذہبی عقیدت مندوں کی منزل ہے اور مقامی لوگوں کی زندگی کا مرکزی حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان مالیاتی اسکینڈل، نیب نے گرفتار ملزمہ کی نشاندہی پر گھر میں چھپائے گئے 20 کروڑ روپے برآمد کرلیے
رکهنے والے الشان دعوے
یہ شخص، جو 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی ستھرائی کا کام کرتا رہا، جولائی میں منظر عام پر آیا اور پولیس کے سامنے اپنے بیان میں پانچ واقعات کی تفصیلات پیش کیں۔ جولائی میں ایک شخص نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا، اس شخص نے کہا کہ وہ 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی کا کام کرتا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پہلگام ڈرامے کو بے نقاب کرنا چاہتا ہے، دنیا کو حقائق پتہ چلنے چاہئیں: محسن نقوی
مظلوم خواتین کے بارے میں دعوے
اس شخص نے الزام لگایا کہ اس دوران اسے سینکڑوں لڑکیوں اور عورتوں کی لاشوں کو دفن کرنے کے لیے مجبور کیا گیا جنہیں ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، ملزم نے پانچ واقعات کی تفصیل دی اور کہا کہ اس طرح کے کئی اور واقعات بھی ہیں، ملزم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ متاثرہ لڑکیاں نابالغ تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوعمری کے تعلقات اور استحصال: میری بیٹی اپنے قاتل کے بدسلوکی والے رویے کو نہیں سمجھ سکی-1
پولیس کی تفتیشی کاروائیاں
ملزم نے پولیس کو بیان میں کہا کہ وہ 2014 سے روپوش تھا لیکن اب اپنی ضمیر کی آواز پر اس نے واپس آ کر سب کچھ بیان کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے دعووں کی جانچ کے لیے 13 مقامات پر کھدائی بھی کی، جن میں سے کچھ دور افتادہ اور سانپوں سے بھرے جنگلاتی علاقے تھے۔
انسانی باقیات کی دریافت
رپورٹ کے مطابق دو مقامات سے انسانی باقیات اور تقریباً 100 ہڈیوں کے ٹکڑے ملے ہیں، جنہیں فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم ان کا تعلق کن افراد سے ہے، یہ تاحال واضح نہیں ہوسکا۔








