بھارت میں مندر میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والا شخص گرفتار

مندر میں خوفناک انکشافات
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت میں مندر میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے سیکڑوں خواتین اور کمسن بچیوں کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا، جنہیں ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ میں کردستان ورکرز پارٹی کی تحلیل، وزیراعظم نے اعلان کو خوش آئند قرار دیدیا
کرناٹک کی حالت
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس شخص کے اس چونکا دینے والے دعوؤں نے بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ایک چھوٹے مذہبی قصبے دھرم استھل (دھرم استھلا) کو ہلا کر رکھ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر بیوی نے آشناکے ساتھ شرمناک حالت میں پکڑے جانے کے بعد شوہر کے ساتھ کیا کیا؟ افسوسناک انکشاف
ہندو مذہب کا مقدس مقام
یہ قصبہ صدیوں پرانے منجوناتھ سوامی مندر کا مسکن ہے جو ہندو مذہب کے تین مقدس بھگوانوں میں شمار ہونے والے شیو کے اوتار مانے جاتے ہیں۔ یہ مندر روزانہ ہزاروں زائرین یا مذہبی عقیدت مندوں کی منزل ہے اور مقامی لوگوں کی زندگی کا مرکزی حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہر ماحولیات ڈاکٹر زینب نعیم نے دوسال پہلے جو پیش گوئیاں کیں وہ سچ ہو رہی ہیں، حامد میر نے مرتضیٰ وہاب کیساتھ گفتگو کی ویڈیو شیئر کردی۔
رکهنے والے الشان دعوے
یہ شخص، جو 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی ستھرائی کا کام کرتا رہا، جولائی میں منظر عام پر آیا اور پولیس کے سامنے اپنے بیان میں پانچ واقعات کی تفصیلات پیش کیں۔ جولائی میں ایک شخص نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا، اس شخص نے کہا کہ وہ 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی کا کام کرتا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد جانے والا تیزاب سے بھرہ ٹینکر مین جی ٹی روڈ پر الٹ گیا
مظلوم خواتین کے بارے میں دعوے
اس شخص نے الزام لگایا کہ اس دوران اسے سینکڑوں لڑکیوں اور عورتوں کی لاشوں کو دفن کرنے کے لیے مجبور کیا گیا جنہیں ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، ملزم نے پانچ واقعات کی تفصیل دی اور کہا کہ اس طرح کے کئی اور واقعات بھی ہیں، ملزم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ متاثرہ لڑکیاں نابالغ تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے پہلگام حملے پر بھارتی ردعمل علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا: امریکی نائب صدر
پولیس کی تفتیشی کاروائیاں
ملزم نے پولیس کو بیان میں کہا کہ وہ 2014 سے روپوش تھا لیکن اب اپنی ضمیر کی آواز پر اس نے واپس آ کر سب کچھ بیان کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے دعووں کی جانچ کے لیے 13 مقامات پر کھدائی بھی کی، جن میں سے کچھ دور افتادہ اور سانپوں سے بھرے جنگلاتی علاقے تھے۔
انسانی باقیات کی دریافت
رپورٹ کے مطابق دو مقامات سے انسانی باقیات اور تقریباً 100 ہڈیوں کے ٹکڑے ملے ہیں، جنہیں فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم ان کا تعلق کن افراد سے ہے، یہ تاحال واضح نہیں ہوسکا۔