بھارت کے پانی چھوڑنے پر ستلج کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، بستیاں زیر آب، لوگ بے گھر

دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج کے کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے جس سے کئی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر نے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کرا دی ہے: بیرسٹر گوہر
بستیوں کی حالت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پاکپتن کی بستی چکرآلوکا اور کنڈ نین سنگھ کے حفاظتی بند بھی ٹوٹ گئے، سیلابی پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا، علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنے میں مصروف ہیں۔
ستلج سے متاثرہ اضلاع میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی شامل ہیں، ریسکیو ٹیموں کے مطابق دیہاتیوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوڈ اتھارٹی کی تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی، جعلی دودھ سپلائی کرنے والا گروہ پکڑا گیا
پنجاب ڈی پی ایم اے کی کارروائیاں
پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق دریائے ستلج نے سرحد کے قریب علاقوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انسانی آبادی اور مکانات بھی متاثر ہوئے ہیں، لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لیسکو میں بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کے اعزاز میں تقریب، اہم شخصیات کی شرکت اور خطاب
زرعی نقصانات
بہاولنگر ضلع کی تحصیل منچن آباد کے علاقوں وزیرا گدوکا، میکلوڈ گنج میں سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر دھان، تل اور چارہ جات کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس واپس لینے کی دھمکی پر افغان طالبان کا سخت ردعمل
مقامی طور پر متاثرہ علاقے
بابا فرید پل اور ملحقہ علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، موضع اعظم چھینہ، موضع بھونڈی سمیت متعدد دیہات میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے، عارضی طور پر بنائے گئے چھوٹے بڑے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، متاثرہ علاقوں کا منچن آباد شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر زیادتی کیس میں ملزم سلمان حیدر کی عبوری ضمانت منظور
نالہ ڈیک کی صورتحال
ظفر وال میں لہڑی کے مقام سے نالہ ڈیک کا بند ٹوٹنے سے 500 فٹ کا شگاف پڑ گیا، بند ٹوٹنے سے سڑک کے کٹاؤ کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، محکمہ آبپاشی کے مطابق درجنوں دیہات کے لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ ہو گیا
دیگر متاثرہ دیہات
ستلج کا سیلابی پانی احمد پور شرقیہ کے مزید کئی دیہات میں داخل ہو گیا، شمس آباد، بیلی، بقا پور، بستی بھٹہ، بستی جھلن، بستی گھلو سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئے، گھروں، سرکاری سکولوں میں پانی داخل ہو گیا، زرعی اراضی زیر آب آ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے ایرانی سفیر کو ملک بدر کردیا، پاسداران انقلاب پر پابندی کی تیاری
ریلیف کیمپ کی کارروائیاں
انتظامیہ کے مطابق فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں، علاقہ مکین مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے نکال رہی ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 19 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابراعظم گیند لگنے سے زخمی ہو گئے
مقامی افراد کی مشکلات
پی ڈی ایم اے کی جانب سے دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فوراً محفوظ علاقوں میں منتقل ہو جائیں، تاہم کچھ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں خاتون کو کار سواروں نے اغوا کرلیا، فوٹیج سامنے آگئی
آنے والے خطرات
ڈیزاسٹر اتھارٹی کے مطابق دریائے چناب میں آئندہ 24 گھنٹوں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے کیونکہ دریائے توی سے پانی کا بڑا ریلا دریائے چناب میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منفرد اسلوب کے شاعر جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 22 برس بیت گئے
دیگر دریاؤں کی صورتحال
دریائے توی سے آنے والا سیلابی ریلا گجرات، منڈی بہاؤ الدین، چنیوٹ اور جھنگ سے ملحقہ علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 27 ہزار اور اخراج 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے۔ چناب میں خانکی پر پانی کی آمد 1 لاکھ 28 ہزار اور اخراج 1 لاکھ 21 ہزار ہے، ڈیرہ غازی خان کی رودکوہیوں میں بھی فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
دریائے سندھ اور راوی کی صورتحال
دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے راوی میں جسڑ پر 39 ہزار شاہدرہ 18 ہزار بلوکی 41 ہزار اور ہیڈ سدھنائی میں پانی کا بہاؤ 33 ہزار کیوسک ہے۔ نالہ ایک، بئیں اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے.