سپریم کورٹ نے رکن ویلیج ڈیفنس کمیٹی کو شہدا پیکیج کے تحت ادائیگی نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست خارج کردی

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے رکن ویلیج ڈیفنس کمیٹی کو شہدا پیکیج کے تحت ادائیگی نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے محکمہ جنگلات میں برانچ لیس بینکاری نظام نافذ کردیا۔
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں رکن ویلیج ڈیفنس کمیٹی کو شہدا پیکیج کے تحت ادائیگی نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی گئی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سنگ میل یا کلو میٹر (درست کیا ہے؟)
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی وضاحت
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ شہدا پیکیج صرف دوران ڈیوٹی شہادت پر دیا جاتا ہے، رکن ویلیج ڈیفنس کمیٹی شہدا پیکیج کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رکن کی شہادت پر بھتیجے کو بھرتی کیا گیا اور 3 لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی گئی۔ اگر ایسے شہدا پیکیج دیتے رہے تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مہنگائی کی شرح 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
عدالت کے تبصرے
عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے شہدا پیکیج دینے کا فیصلہ کیا، اس کے خلاف اپیل کیوں دائر نہیں کی گئی؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کردے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وضاحت کی کہ توہین عدالت کے اختیار سماعت میں ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف نظرثانی کیسے کی جا سکتی ہے۔
درخواست کا خاتمہ
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت مجھے نظرثانی دائر کرنے کا کہہ دے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کا حق ہے، ہم نہیں کہیں گے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے پھر کہا کہ ایسے میں نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ پنڈورا باکس کھلتا ہے تو کھلتا رہے، عدالت نے توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔