کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی باضابطہ نوٹس موصول نہیں ہوا ، فیشن ڈیزائنر ماریہ بی

ماریہ بی کا وضاحتی بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے واضح کیا ہے کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں ملا۔ ان کے خلاف پھیلائی جانے والی خبریں غلط ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مظفرگڑھ: سائبرکرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا چھاپہ، انٹرنیشنل چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک پکڑا گیا
انسٹاگرام پر وضاحت
ماریہ بی نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے باضابطہ نوٹس نہیں ملا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا مبینہ نوٹس جعلی ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے پنجاب کے تین دریاؤں میں ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا
تشویش کا اظہار
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تشویشناک ہے کہ ایک سرکاری خط کا مواد عوامی طور پر منظر عام پر لایا گیا، اس سے پہلے کہ یہ ان تک پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے مالیاتی بدعنوانی کے خلاف تحقیقات میں AI ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا
موقف کا دفاع
ماریہ بی نے مزید کہا کہ اگر انہیں باضابطہ نوٹس ملا تو وہ مناسب جواب دیں گی اور حکام کے سامنے پیش ہوں گی، اور ٹرانس جینڈرز کے حوالے سے اپنا موقف رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ ٹرانس جینڈرز کے خلاف رہی ہیں اور پاکستانی سماج میں قوم لوط کے رواج کو پنپنے نہیں دیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت
شرعی موقف
فیشن ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ مذہب اسلام نے ایسے رواج کو حرام قرار دیا ہے اور شریعت کورٹ بھی ٹرانس جینڈرز ایکٹ کو مذہب اسلام کے خلاف قرار دے چکی ہے۔ کچھ لوگ انہیں نوٹسز کی دھمکیاں دے کر ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن وہ ڈرنے والی نہیں ہیں۔
حالیہ خبریں
ماریہ بی کی جانب سے وضاحتی بیان جاری کرنے سے چند روز قبل خبر سامنے آئی تھی کہ این سی سی آئی اے نے ماریہ بی کو ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے خلاف نامناسب بیانات دینے پر نوٹس جاری کردیا اور ان کے خلاف تفتیش شروع کر دی۔